{حضرت صغریٰ کے متعلق ایک جھوٹا واقعہ}
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکا تہ
مسئلہ: ۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ حضرت صغریٰ رضی اللہ تعا لی عنہا کے متعلق یہ بیان کیا جا تا ہے کہ جب امام حسین رضی اللہ تعا لی عنہ مدینہ سے کر بلا کی طرف روا نہ ہو ئے توحضرت صغریٰ رضی اللہ تعا لی عنہا بیما ر تھیں اور آپ کو با ر با ر غشی طا ری ہو تی تھی اور آپ کہتی تھیں کہ ابا جا ن ہمیں بھی سا تھ لے کر چلیں کہ وہاں میں علی اصغر بھا ئی جا ن کو جھو لا جھولا ؤ ں گی اور انھیں گود میں لیکر لو ریا ں دے کر کھلا ؤں گی وغیرہ ،وغیرہ اور حضرت صغریٰ کے خط کے تعلق سے بھی لوگ بیان کر تے ہیں یہ سب با تیں کیسی ہیں ؟
المستفتی:۔تاج محمد حشمتی
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجــــــــوابــــــــــ بعون الملک الوہاب
حضرت فا طمہ صغریٰ رضی اللہ تعا لی عنہا جو جلیل القدر تا بعین سے ہیں اور حضرت حسن مثنیٰ بن امام حسن رضی اللہ تعا لی عنہ کی بیوی ہیں ۔ جب سید الشہداء امام حسین رضی اللہ تعا لی عنہ مدینہ منورہ سے روا نہ ہو ئے تو حضرت فاطمہ صغریٰ رضی اللہ تعا لی عنہا کو انکے شو ہر حسن بن مثنیٰ کی تیما ر داری کے لئے مدینہ طیبہ میں چھو ڑ دئے کہ آپ کے شو ہر بیمار تھے نہ کہ خود آپ بیمار تھیں ۔
اور حا شیہ سوا نح کر بلا میں ہے کہ امام حسین رضی اللہ تعا لی عنہ کی بڑی صاحبزادی حضرت فا طمہ صغریٰ جو حضرت ام اسحٰق بنت طلحہ کے بطن سے ہیں اپنے شو ہر حضرت حسن مثنیٰ بن حضرت امام حسن بن علی مر تضیٰ رضی اللہ تعا لی عنہم کے سا تھ مد ینہ طیبہ میں رہیں کر بلا تشریف نہ لا ئیں ان اقوال سے بخو بی ثا بت ہو گیا کہ اس وقت حضرت صغریٰ چھو ٹی نہیںتھیں آپ شا دی شدہ تھیں اور نہ ہی بیمار تھیں بلکہ آپ کے شو ہر بیما ر تھے آپ انکی تیما ر دا ری میں تھیں لہٰذا واعظین جس طرح بیان کرتے ہیں وہ سرا سر غلط ہے ( ص ۸۹)
و اللہ تعا لی و رسو لہ الاعلی اعلم باالصواب
ازقلم
حقیر محمد علی قادری واحدی