{کیا ساٹھ سالہ فدیہ دے سکتا ہے؟}

0

{کیا ساٹھ سالہ فدیہ دے سکتا ہے؟}

مسئلہ:۔  جس کی عمر ساٹھ سال ہو تو کیا وہ روزہ کا فدیہ دے سکتا ہے؟

الجواب بعون  الملک الوہاب
سرکار اعلیٰ حضرت رضی اللہ عنہ تحریر فرما تے ہیں ’’طاقت نہ ہونا ایک تو واقعی ہوتا ہے اور ایک کم ہمتی سے ہوتا ہے کم ہمتی کا کچھ اعتبار نہیں، اکثر اوقات شیطان دل میں ڈالتا ہے کہ ہم سے یہ کام ہرگز نہ ہوسکے اور کریں گے تو مرجائیں گے، بیمار پڑ جائیں گے، پھر جب خداپر بھروسہ کرکے کیا جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ ادا کرادیتا ہے کچھ بھی نقصان نہیں پہنچتا، معلوم ہوتا ہے کہ وہ شیطان کا دھوکا تھا ۷۵؍ برس عمر میں بہت لوگ روزے رکھتے ہیں، ہاں ایسے کمزور بھی ہوسکتے ہیں کہ ستّر ہی برس کی عمر میں نہ رکھ سکیں تو شیطان کے وسوسوں سے بچ کر خوب صحیح طور پر جانچ چاہئے، ایک بات تو یہ ہُوئی، دوسری یہ کہ ان میں بعض کو گرمیوں میں روزہ کی طاقت واقعی نہیں ہوتی مگر جاڑوں میں رکھ سکتے ہیں یہ بھی کفارہ نہیں دے سکتے بلکہ گرمیوں میں قضا کرکے جاڑوں میں روزے رکھنا ان پر فرض ہے، تیسری بات یہ ہے کہ ان میں بعض لگاتار مہینہ بھر کے روزے نہیں رکھ سکتے مگر ایک دودن بیچ کرکے رکھ سکتے ہیں تو جتنے رکھ سکیں اُتنے رکھنا فرض ہے جتنے قضا ہوجائیں جاڑوں میں رکھ لیں، چوتھی بات یہ ہے کہ جس جوان یا بوڑھے کو کسی بیماری کے سبب ایسا ضعف ہو کہ روزہ نہیں رکھ سکتے انہیں بھی کفار ہ دینے کی اجازت نہیں بلکہ بیماری جانے کا انتظار کریں، اگر قبل شفاموت آجائے تواس وقت کفارہ کی وصیت کردیں، غرض یہ ہے کہ کفارہ اس وقت ہے کہ روزہ نہ گرمی میں رکھ سکیں نہ جاڑے میں، نہ لگاتار نہ متفرق، اور جس عذر کے سبب طاقت نہ ہو اُس عذر کے جانے کی امید نہ ہو، جیسے وہ بوڑھا کہ بڑھاپے نے اُسے ایسا ضعیف کر دیا کہ گنڈے دار روزے متفرق کرکے جاڑے میں بھی نہیں رکھ سکتا تو بڑھا پا تو جانے کی چیز نہیں ایسے شخص کو کفارہ کاحکم ہے، ہر روزے کے بدلے پونے دوسیر گیہوں اٹھنی اُوپر بریلی کی تول سے، یا ساڑھے تین سیر جَو ایک روپیہ بھر اُوپر۔
اور علا مہ صدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرما تے ہیں ’’شیخ فانی یعنی وہ بوڑھا جس کی عمر ایسی ہو گئی کہ اب روز بروز کمزور ہی ہوتاجا ئے گا جب وہ روزہ رکھنے سے عاجز ہو یعنی نہ اب رکھ سکتا ہے نہ آئندہ اس میں اتنی طاقت آ نے کی امید ہے کہ روزہ رکھ سکے گا اسے روزہ نہ رکھنے کی اجازت ہے اور ہر روز کے بد لے میں فدیہ یعنی دونوں وقت ایک مسکین کو بھر پیٹ کھانا کھلانا اس پر واجب ہے یا ہر روز کے بد لے میں صدقہ فطر کی مقدار فقیر کو دے۔ (درمختار ج ۳؍ص ۴۷۱ بحوالہ بہار شریعت ح ۵؍ روزہ کا بیان)
نورالایضاح میں ہے ’’ویجوز الفطر لشیخ فان وعجوز فانیۃ وتلزمھاالفدیۃ لکل یوم نصف صاع من بر‘‘شیخ فانی اور انتہائی بوڑھی عورت کے لئے روزہ نہ رکھناجائز ہے اور ان دونوں پر ہر دن کے بدلے میں نصف صاع گندم فدیہ واجب ہے۔(فصل فی العوارض)
صدقۂ فطر کی مقداریعنی نصف صاع گندم کا وزن دو کلو سینتالیس گرام بتیس ملی گرام ہے اور ایک صاع جو کا وزن تین کلو تین سو انسٹھ گرام دو سو بتیس ملی گرام ہے۔ واللہ اعلم بالصواب
ازقلم 
فقیر تاج محمد قادری واحدی



















Tags

एक टिप्पणी भेजें

0 टिप्पणियाँ
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.
एक टिप्पणी भेजें (0)
AD Banner
AD Banner AD Banner
To Top