{جو وہابی کے گھر شادی کرے اس کے یہاں میلاد پڑھنا کیسا ہے؟}

0

{جو وہابی کے گھر شادی کرے اس کے یہاں میلاد پڑھنا کیسا ہے؟}

سوال:۔کیا زید سنی ہے اور اپنے بیٹے کا نکاح ایک وہابی کی لڑکی سے کر رہا ہے تو زید نے شادی خانہ آبادی کے موقع پر میلاد کر رہا ہے اور میلاد میں بکر و عمر وغیرہ کو یہ سب عالم وہ حافظ قرآن ہیں اور اس میں سے کچھ حافظوں کو زید کے بارے میں اچھی طرح سے معلوم ہے کے وہ وہابی کے یہاں اپنے لڑکے کی شادی کر رہا ہے ۔ اور کچھ کو نہیں معلوم ۔ تو ایسے میلاد میں جانا کیسا ہے؟ اور اس کے یہاں کھانا کھانا کیسا ہے؟ اگر میلاد پڑھتا ہے کھانا کھاتا ہو تو اس کے پیچھے نماز پڑھنا اس سے میل جول رکھنا یہ سب شریعت کے رو سے کیسا ہے؟ برائے کرم قرآن حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں ۔    


جواب:۔سنی کا نکاح مرتد یعنی دیو بندی وہابی کے ساتھ جا ئز نہیں خواہ لڑکا ہو یالڑکی۔ سرکار اعلیٰ حضرت رضی اللہ عنہ تحریر فرما تے ہیں کہ مرتد ومرتدہ حکم شرعی یہی ہے کہ ان کا نکاح نہ کسی مسلم و مسلمہ سے ہوسکتا ہے نہ کافر وکافرہ سے۔ نہ مرتد ومرتدہ سے ان کے ہم مذہب خواہ مخالف مذہب سے، ٖغرض تمام جہاں میں کہیں نہیں ہوسکتا۔مبسوط امام شمس الائمہ سرخسی پھرفتاوٰی ہندیہ میں ہے’’ لایجوز للمرتدان یتزوج مرتدہ ولامسلمۃ لاکافرۃ اصلیۃ وکذلک لایجوز نکاح المر تدۃ مع احد ‘‘مرتد شخص کو مرتدہ، مسلمان ہو یا اصلی کافرہ عورت سے نکاح جائز نہیں، یوں ہی مرتدہ عورت کسی مسلمان مرد کے لیے حلال نہیں۔ ( فتاوٰی ہندیہ کتاب النکاح القسم السابع المحرمات بالشرک نورانی کتب خانہ پشاور ۱/۲۸۲؍بحوالہ فتاوی رضویہ جلد ۱۱؍ ص ۳۶۹)
اور حضور علیہ السلام نے فرمایا’’ اِیَّا کُمْ وَ اِیَّا ھُمْ لَا یُضِلُّو نَکُمْ وَلَا یُفْتِنُو نَکُمْ اِنْ مَرِضُوْ فَلَا تَعُوْ دُوْھُمْ وَاِنْ مَا تُوْا فَلَا تَشْھَدُوْ ھُمْ وَاِنْ لَقِیْتُمُوْ ھُمْ فَلَا تُسَلِّمُوْا عَلَیْھِمْ وَلَا تُجَا لِسُو ھُمْ وَلَا تُشَا رِبُوا ھُمْ وَلَا تُوَا کِلُوا ھُمْ وَلَا تُنَا کِحُوْ ھُمْ وَلَا تُصَلُّوْا عَلَیْھِمْ وَلَا تُصَلُّوْ مَعَھُمْ‘‘ اگر وہ بیمار پڑجائیں تو انکی عیا دت نہ کرو ،اگر مر جا ئیں تو انکے جنازہ میں شریک نہ ہو،ان سے ملا قا ت ہو تو انھیں سلام نہ کرو ،انکے پاس نہ بیٹھو ،نہ انکے ساتھ پانی پیو ،نہ ان کے ساتھ کھانا کھائو ،نہ انکے ساتھ شا دی بیا ہ کرو ،نہ ان کے جنا زہ کی نماز پڑھو نہ ان کے ساتھ نما زپڑھو۔(یہ حدیث مسلم،ابو دا ؤد ،ابن ما جہ ،عقیلی اور ابن حبان کی روایت کا مجموعہ ہے ۔بحوالہ انوار الحدیث) 
مندرجہ بالا عبا رت سے روز روشن کی طرح ظاہر ہے کہ مرتد کے ساتھ نہ تو نکاح جا ئز ہے اور نہ ہی ان سے سلام و کلام،کھانا پینا، تو کیوں کر انکے یہاں جا کر میلاد پڑھنے کھانا کھا نےکی اجازت ہو گی کہ انکا ذبیحہ حرام ہے پس جو لا علمی میںگیا وہ گنہگار نہیں مگر پھر بھی تو بہ کرلے۔اور جو انکے عقائد باطلہ پر مطلع ہو کر ایسا کرے وہ گناہ کبیرہ کا مرتکب ہے ان سب پر لا زم ہے کہ علا نیہ تو بہ و استغفار کریں اور آ ئندہ ایسی قبیح حرکت نہ کرنے کا عہد کریں بعد تو بہ انکی اقتداء میں نماز پڑھنا جا ئز ہے یو نہی ان کے سا تھ کھانا پینا بھی جائز ہے ۔اور اگر ایسا نہ کریں تو ان کی اقتداء میں نماز جا ئز نہیں ان کے سا تھ کھانا پینا بھی جا ئز نہیں بلکہ ان سب کا سما جی با ئیکاٹ کردی جا ئے جیسا کہ ارشاد ربا نی ہے ’’ وَ اِمَّا یُنْسِیَنَّکَ الشَّیْطٰنُ فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَالذِّکْرٰی مَعَ الْقَوْمِ  الظّٰلِمِیْنَ‘‘ اور جو کہیں تجھے شیطان بھلادے تو یاد آئے پر ظالموں کے پاس نہ بیٹھ۔(کنز لایمان،سورہ انعام ۶۸)واللہ اعلم بالصواب
ازقلم
فقیر تاج محمد قادری واحدی


تعلیمات وارث انبیاء

Tags

एक टिप्पणी भेजें

0 टिप्पणियाँ
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.
एक टिप्पणी भेजें (0)
AD Banner
AD Banner AD Banner
To Top