(مدرسہ کے رقم سے مسجد کے امام کو تنخواہ دینا کیسا ہے؟)

0

(مدرسہ کے رقم سے مسجد کے امام کو تنخواہ دینا کیسا ہے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکا تہ
مسئلہ: ۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ  مدرسہ کے رقوم سے مسجدکے امام کوتنخواہ دیاجاسکتاہے یانہیں ؟مدلل جواب عنایت فرمائیں
المستفتی:۔محمدرجب علی قادری فیضی انٹی رامپورتحصیل اترولہ ضلع بلرامپوریوپی
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکا تہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم 
الجــــــواب بعون الملک الوہاب 
 حضور صدرالشریعہ علامہ مفتی امجد علی علیہ الرحمتہ والرضوان مصنف بہار شریعت فرماتے ہیں چندہ دینے والے جس مقصد کے لیئے چندہ دیں اس مقصد میں وہ رقم صرف کی جا سکتی ہے دوسرے کام میں صرف کرنا جائز نہیں ہے ۔(فتاوی امجدیہ جلد سوم )
اور حضور مفتی اعظم ھند رضی اللہ تعا لی عنہ فر ماتے ہیں کہ چندہ جس غرض ومقاصد کے لیئے کیا جائے اسی میں خرچ کرے۔( فتاوی مصطفویہ جلد اول صفحہ ۴۴۴)
 لہذا اگر چندہ صرف تعمیر مدرسہ و مدرسین کی تنخواہ وغیرہ کے خاطر کیا گیا ہے تو اس رقم سے امام ومؤذن کو تنخواہ دینا جائز نہیں ہے اس لیئے مسجد کے امام کی تنخواہ کے لیئے الگ سے انتظام کیا جائے اور اگر امام کے تنخواہ دینے کی غرض شامل ہے تو دے سکتے ہیں،چندہ وغیرہ اکثر زکاۃ کے روپئے کا ہوتا ہے اس کی ایک صورت یہ ہے کہ حیلہ شرعی کرنے والا اگر کہہ دے کہ اس روپئے سے امام کی بھی تنخواہ دے سکتے ہیں تو جائزودرست ہے۔ واللہ تعا لی ورسولہ اعلم بالصواب
      ازقلم 
حقیر محمد علی قادری واحدی





Tags

एक टिप्पणी भेजें

0 टिप्पणियाँ
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.
एक टिप्पणी भेजें (0)
AD Banner
AD Banner AD Banner
To Top