{مسجد سے قرض لینا کیسا ہے؟}
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکا تہ
مسئلہ: ۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ ایک شخص کی طبیعت بہت خراب ہے روپیہ کہیں سے ملنے کی امید نہیں ہیاور علاج نہ کرانے کی صورت میں جان کا خطرہ ہے کیا ایسی صورت میں مسجد میں کچھ سونا رکھ کر قرض لے سکتے ہیں؟بینوا توجروا
المستفتی:۔ حافظ غلام احمد رضا مہدیہ موڑ اترولہ بلرام پور
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجـــــــــواب بعون الملک الوہاب
مسجد کا روپیہ جو چندہ کرکے جمع کیا گیا ہے اس کو اپنے صرف میں لانا جائز نہیں جیسا کہ علامہ صدرالشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں مسجد کے لیے چندہ کیا اور اس میں سے کچھ رقم اپنے صرف میں لایا اگرچہ یہی خیال ہے کہ اس کامعاوضہ اپنے پاس سے دے دے گاجب بھی خرچ کرنا نا جائز ہے۔ (بہار شریعت ح۱۰؍مسجد کا بیان)
ہاں اگر کسی کی طبیعت زیادہ خراب ہو جیسا کہ سوال سے ظاہر ہے تو ایسی صورت میں قرض دی جاسکتی ہے جبکہ اس وقت مسجد میں آمدنی ہو اور اسکی حاجت اس وقت نہ ہو جیساکہ علامہ صدرالشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں مسلمانوں پر کوئی حادثہ آپڑا جس میں روپیہ خرچ کرنے کی ضرورت ہے اور اس وقت روپیہ کی کوئی سبیل نہیں ہے مگر اوقاف مسجد کی آمدنی جمع ہے او ر مسجد کو اس وقت حاجت بھی نہیں تو بطور قرض مسجد سے رقم لی جاسکتی ہے۔ (بہار شریعت ح۱۰؍مسجد کا بیان) و اللہ تعا لی اعلم
ازقلم