{مسجد کے چھت پر امام کا حجرہ بنانا کیسا ہے؟}

0

{مسجد کے چھت پر امام کا حجرہ بنانا کیسا ہے؟}

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکا تہ
مسئلہ: ۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ  مسجد کے چھت پر امام کا حجرہ بنانا کیسا ہے؟ بینوا تو جروا
 المستفتی:جاوید احمد بلرام پور ی
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکا تہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم 
الجــواب بعون الملک الوہاب 
      مسجد کے اوپر امام کا کمرہ بنانا جائز نہیں ہے ہاں تمام مسجدیت سے پہلے بنانا چاہیں تو بناسکتے ہیں جیسا کہ سرکار اعلی حضرت رضی اللہ عنہ تحریر فرماتے ہیں کہ ''مسجد کے اوپر واقف نے تمام مسجدیت سے پہلے رہائش بنادی تو یہ جائز ہے کیونکہ یہ مصالح مسجد سے ہے البتہ تمام مسجد کے بعد یہ جائز نہیں اور اسکا گرانا ضروری ہے۔(فتاوی رضویہ جلد۸ص۵۰۵؍ دعوت اسلامی )
نیز فرما تے ہیں کہ درمختارمطبع قسطنطنیہ جلد ۳؍ص۵۷۳ ؍میں ہے’’لو بنی فوقہ بیتا للامام لایضر لانہ من المصالح امالوتمت المسجدیۃ ثم ارادہ البناء منع ولو قال عنیت ذٰلک لم یصدق تاتارخانیۃ فاذاکان ھذا فی الواقف فکیف بغیرہ فیجب ھدمہ ولو علی جدارالمسجد‘‘یعنی اگر مسجد کی چھت پر امام کے لئے گھر بنایا تو نقصان نہیں کہ یہ بھی مصالح مسجد سے ہے مگر مسجد پوری ہونے کے بعد اگر امام کےلئے بھی گھر بنانا چاہے گا نہ بنانے دیں گے اور اگر کہے گا میری پہلے سے یہی نیت تھی جب بھی نہ مانیں گے۔ تاتارخانیہ میں ہے تو جب یہ حکم خود بانی مسجدپر ہے تو دوسرے کا کیاذکر، تو اس کا ڈھادینا واجب ہے اگرچہ مسجد کی فقط دیوار ہی پر کچھ بنایا ہو۔ (درمختارکتاب الوقف مطبع مجتبائی دہلی ۱/ ۳۷۹؍بحوالہ فتاوی رضویہ جلد ۱۶؍ ص ۳۳۶؍دعوت اسلامی )
اور علا مہ صدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرما تے ہیں کہ مسجد کی چھت پر امام کے لیئے بالا خانہ بنانا چاہتا ہے اگر قبل تمام مسجد یت ہو تو بنا سکتا ہے اور مسجد ہو جانے کے بعد نہیں بنا سکتا اگر چہ کہتا ہو کہ مسجد ہونے کے پہلے سے میری نیت بنانے کی تھی۔(بہار شریعت ح ۱۰؍ باب المسجد)و اللہ تعا لی اعلم  
ازقلم 
حقیر محمد علی قادری واحدی

Tags

एक टिप्पणी भेजें

0 टिप्पणियाँ
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.
एक टिप्पणी भेजें (0)
AD Banner
AD Banner AD Banner
To Top