{بینک سے لون لینا کیسا ہے؟}

0

{بینک سے لون لینا کیسا ہے؟}

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مسئلہ:۔ کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ بینک سے لون لینا کیساہے؟بینوا تو جروا
المستفتی:۔ محمد عظیم الدین نظامی خادم دارالعلوم اہلسنت ظہورالاسلام گوبندپورمہراجگنج

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم 
الجــــــــواب بعون الملک الوہاب
ہندوستان میںجتنے بھی بینک ہیں سب کفار کی ہیں۔اورمسلمان و کافر کے درمیان سود نہیں جیسا کہ حدیث شریف میں ہے ’’لا ربا بین المسلم والحربی فی دار الحرب‘‘
      لہذا یہاں کے بینکوں سے نفع لینا جائز ہے لیکن ان کو دینا جائز نہیں، ہاں اگر تھوڑا نفع دینے میں اپنا نفع زیادہ ہو تو جائز ہے جیسا کہ ردالمحتار میں ہے ’’ ان الاباحۃ یفیدنیل المسلم الزیادۃ وقد الزم الاصحاب فی الدرس ان مرادھم من حل الربا و القمار ما اذا حصلت الزیادۃ للمسلم‘‘ (ردالمحتار، جلد۴ص ۲۰۹)
جائز اس وقت ہے جبکہ اسکی ضرورت ہو یا اسکی حاجت ہو کہ بغیر اسکے کام نہیں چلے گا یا چلے گا لیکن بہت دشواری سے چلیگا اور یہ صورت حاجت شدیدہ کی ہے اور اس میں نفع مسلم بھی زیادہ ہے تو جائز ہے کہ اس میں بینک کا تھوڑا فائدہ ہے اور مسلمانوں کا نفع زیادہ ہے۔واللہ تعالی اعلم
ازقلم
فقیر تاج محمد قادری واحدی





Tags

एक टिप्पणी भेजें

0 टिप्पणियाँ
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.
एक टिप्पणी भेजें (0)
AD Banner
AD Banner AD Banner
To Top