{کیا پان کھانا نبی کریم ﷺ کی سنت ہے؟}
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ
مسئلہ:۔ کیا فرما تے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ ایک عالم دین تقریر کر رہے تھے اور دوران تقریر یہ واقعہ بیان کر رہے تھے کہ ہندوستان سے آقا ئے کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پان اور ایک تہبند اور کچھ تحفے بھیجے گئے تھے اور تحفے بھیجنے والا راجہ کنگ بھوج تھااورجب یہ تحفے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہونچے تو آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا مجھے ہندوستان سے وفا کی خوشبو آتی ہے تو کیا یہ واقعہ درست ہے؟
(۲)اور کیا تحفے بھیجنے والا راجہ کنگ بھوج تھا؟
(۳)نیز اس عالم نے یہ واقعہ بیان کرنے کے بعد یہ بھی کہا کہ پان کھانا میرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے جبکہ میں نے تعمیر ادب حصہ اول میں پڑھا ہے کہ پان کھانا بہتر نہیں تو جو آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہو اسے صاحب کتاب کیسے لکھ سکتے ہیں؟ کہ بہتر نہیں؟
(۴)اور بقول عالم اگرپان کھانا سنت ہے تو جو پان نہیں کھاتے وہ خلاف سنت کرتے ہیں یا نہیں؟
(۵)اور اگریہ واقعہ غلط ہے تو واقعہ بیان کر نے والے عالم پر کیا حکم شرع نافذ ہو گا؟مدلل و مفصل جواب عنایت فرما کر عنداللہ ماجور ہوں
المستفتی:۔ محمد ابرار قادری سارے پالیا بنگلور کرناٹک
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجـــــــــــــــواب بعون المک الوہاب
واقعہ مذکورہ صحیح ہے مگر اس میں کچھ مبالغہ ہے اس لیے کہ المستدرک للحاکم میں برتن اور ادرک کا ذکر ہے یا سونٹھ اور مجھے ہند سے خوشبو آتی ہے یہ حدیث ہے یا نہیں اس میں مختلف اقوال ہیں چنانچہ اسی طرح کے ایک سوال کے جواب میںفتاوی اکرمی میں ہے کہ بعض لوگوں نے اس قول کو حضور صلی اللہ تعا لی علیہ وسلم کی طرف منسوب کیا ہے اور بعض لوگوں نے اس کی تاویل کی ہے کہ اس سے مراد عود سندل مشک کافور عنبر ہیں کہ یہ چیزیںہندوستان میں کثرت سے ملتی ہیں اور بعض نے کہا کہ حضور نے فرمایا ہے کہ مجھے ہند سے توحید کی بو آتی ہے بحتہ المرجان فی آثار ھندوستان
اس طرح کی حدیث ہے یا نہیں قطع نظر اس سے ہندوستان سے متعلق کئی طرح کی روائتیں ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام نے ہند سے متعلق اپنے خیالات کا اظہار فرمایا چنانچہ حضرت سیدنا علی مرتضی رضی اللہ عنہ نے فرمایا ’’طیب ریح فی الارض الھند‘‘ یعنی زمین میں سب سے پاکیزہ ہوا ہند کی ہے۔(المستدرک للحاکم حدیث نمبر ۳۹۵۴)
اور تحفتہ المجاھدین فی بعد اخبار البرتغالین مصنفہ زین الدین المعمبری نے بیان کیا ہے کہ امام حاکم نے المستدرک میںہند وستان کے ایک بادشاہ سے متعلق ایک روایت بھی نقل کی ہے جنہوں نے شق القمر کی گواہی پیش کی کہ اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت عالیہ میں ایک ہدیہ پیش کیا حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہندوستان کے بادشاہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ایک برتن تحفہ میں بھیجا اس میں ادرک تھی آپ نے اس کو اپنے صحابہ میں ٹکڑے ٹکڑے کرکے کھلایا اور مجھے بھی ایک ٹکڑا عنایت فرمایا ۔(حدیث نمبر ۷۲۷۹؍بحوالہ فتاوی اکرمی صفحہ۹۳؍۹۴)
اس حدیث میں بادشاہ کے نام کا ذکر نہیں ہے مگر بعض کتابوں میں اسی راجا کا نام ذکر ہے اور رہی بات پان کھانے کی تو یہ سنت نہیں ہے پان کھانا جائز ومباح ہے چنانچہ میرے امام سرکار اعلی حضرت امام احمد رضا خان محدث ومحقق بریلوی رضی اللہ تعا لی عنہ فرماتے ہیں کہ پان بلا شبہ جائز ہے اور زمانہ شیخ العالم فرید الدین گنج شکر وحضرت سلطان المشائخ نظام الملتہ والدین علیہم الرضوان سے مسلمانوں میں بلا نکیر رائج ہے۔( الملفوظ شریف )
اس سے معلوم ہوا کہ پان حضور کے ظاہری حیات شریف میں تھا ہی نہیں اور نہ ہی آپ نے پان کھایا ہے لہذا مقرر موصوف پر کذب بیانی کے سبب توبہ واستغفار لازم ہے۔ واللہ تعا لی ورسولہ الاعلی اعلم بالصواب
ازقلم
حقیر محمد علی قادری واحدی