{فاسق معلن کے سا تھ کھا نا پینا کیسا ہے؟}

0

{فاسق معلن کے سا تھ کھا نا پینا کیسا ہے؟}

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ
مسئلہ:۔ کیا فرما تے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ زید ایک کم پڑھا لکھا مولوی ہے اور وہ امامت کے فرائض کو انجام دیتا ہے اسکے اندر بھی بہت ساری برائیاں پائی جاتی تھی مگر اس نے اپنی تمام برائیوں سے توبہ کر لی تھی اب اس کا سوال یہ ہے کہ جو زنا کرتا ہے کھلے عام برائیاں کرتا ہے جیسے جوا کھیلتا ہے سود لیتا دیتا ہے یا پھر کسی کے لڑکی نے غلط قدم اٹھایا ہے لڑکا لڑکی کو لے کر بھاگ گیا یا طلاق دے کر کے اس کو الگ نہیں کیا ابھی اس کے ساتھ رہتا ہے تو ان سے یا ان کے گھر والوں کے یہاں کھانا پینا کیسا ہے؟حوالہ کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی۔  
 المستفتی:۔ عبد اللہ قادری 

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم 
الجــــــــواب بعون المک الوہاب
جو گناہ کرتا ہے تھا اور اب تو بہ کرلیا بعد تو بہ گناہوں سے دور رہا ہے توایسا ہے جیسے گناہ ہی نہیں کیا جیسا کہ حدیث شریف میں ہے ’’التا ئب من الذنب کمن لا ذنبہ لہ‘‘کیونکہ تو بہ کرنے والے کو اللہ تعا لیٰ پسند فرماتا ہے جیسا کہ ارشاد ربا نی ہے ’’اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ التَّوّا بِیْنَ وَیُحِبُّ الْمُتَطَھِّرِیْنَ‘‘بے شک اللہ پسند کرتا ہے بہت توبہ کرنے والوں کو پسند رکھتا ہے ستھروں کو۔(کنز الایمان بقرہ ۲۲۲)
البتہ زنا کرنے والا سود کھا نے والا فاسق معلن گناہ کبیرہ کا مرتکب ہے اللہ تعا لیٰ جل شا نہ ارشاد فرماتا ہے’’ اَلزَّانِیَۃُ وَ الزَّانِیْ فَاجْلِدُوْا کُلَّ وَاحِدٍ مِّنْہُمَا مِائَۃَ جَلْدَۃٍ ۔ وَّ لَا  تَأْخُذْکُمْ بِہِمَا رَاْفَۃٌ  فِیْ  دِیْنِ اللّٰہِ  اِنْ کُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ ْ وَ لْیَشْہَدْ عَذَابَہُمَا طَآئِفَۃٌ مِّنَ الْمُؤْمِنِیْن‘‘ جو عورت بدکار ہو اور جو مرد تو ان میں ہر ایک کو سو کوڑے لگاؤ اور تمہیں ان پر ترس نہ آئے اللہ کے دین میں اگر تم ایمان لاتے ہو اللہ اور پچھلے دن پر اور چاہیے کہ ان کی سزا کے وقت مسلمانوں کا ایک گروہ حاضر ہو۔(کنز الایمان سورہ نور ۲)
نیز ارشاد فرماتا ہے ’’ یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُؤْا اِنَّمَا الْخَمْرُ وَ الْمَیْسِرُ وَ الْاَنْصَابُ وَ الْاَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ  عَمَلِ الشَّیْطٰنِ فَاجْتَنِبُوْہُ  لَعَلَّکُمْ  تُفْلِحُوْنَ ‘‘اے ایمان والو شراب اور جوا اور بت اور پا نسے ناپاک ہی ہیںشیطانی کام تو ان سے بچتے رہنا کہ تم فلاح پاؤ۔(کنز الایمان سورۃ المائدہ آ یت نمبر ۹۰)
یونہی سود کی حرمت بیان کرتے ہو ئے ارشاد فرما تا ہے ’’یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ وَذَرُوْا مَا بَقِیَ مِنَ الرِّبٰوا اِنْ کُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ ‘‘ اے ایمان والو اللہ سے ڈرو اور چھوڑ دو جو باقی رہ گیا ہے سود اگر مسلمان ہو۔(کنز الایمان سورہ بقرہ آیت ۲۷۸)
اسی طرح دیگر کام بھی حرام ہیں جو سوال میں مذکور ہیں اگر اسلامی حکومت ہوتی تو ایسے شخص کو سخت سزائیں دیتی لیکن جہاں اسلامی حکومت نہ ہو وہاں کو ئی اور سزا نہیں دے سکتا البتہ مسلمانوں پر لازم ہے کہ اس کا سماجی بائیکاٹ کریں جیسا کہ قرآن شریف میں ہے’’وَ اِمَّا یُنْسِیَنَّکَ الشَّیْطٰنُ  فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ  الذِّکْرٰی  مَعَ الْقَوْمِ  الظّٰلِمِیْنَ‘‘ اور جو کہیں تجھے شیطان بھلادے تو یاد آئے پر ظالموں کے پاس نہ بیٹھ۔(کنز الایمان سورہ انعام ۶۸)
ہاں اگر تو بہ استغفار کرلے اور سود و جوا کا پیسہ واپس کردے تو کار خیر کرنے کے لئے کہیں مثلا مسجد میں جن چیزوں کی ضرورت ہو وہ لاکر دے اور میلاد وغیرہ کرے اور غریبوں میں صدقات و خیرات کرے کہ اعمال صالحہ قبول توبہ میں معاون ہوتے ہیں جیسا کہ قرآن شریف میں ہے ’’اِلَّا مَنْ تَابَ وَ اٰمَنَ وَ عَمِلَ عَمَلًا صَالِحًا فَاُولٰٓئِکَ یُبَدِّلُ اللّٰہُ سَیِّاٰتِہِمْ حَسَنٰتٍ ۔وَ کَانَ  اللّٰہُ  غَفُوْرًا  رَّحِیْمًا‘‘مگر جو توبہ کریاور ایمان لائے اور اچھا کام کرے تو ایسوں کی برائیوں کو اللہ بھلا ئیوں سے بدل دے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔(کنزالایمان سورہ فرقان ۷۰)
بعد توبہ مل جل کر رہنے میں اور کھانے میں کو ئی حرج نہیں اور اگر توبہ نہ کرے تو بالکل بائیکاٹ کردیں اگرچہ کئی سال گزرجائے۔  واللہ اعلم بالصواب
ازقلم
فقیر تاج محمد قادری واحدی 










एक टिप्पणी भेजें

0 टिप्पणियाँ
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.
एक टिप्पणी भेजें (0)
AD Banner
AD Banner AD Banner
To Top