{جوسود لیتا ہو اس کے گھر کھاناکیساہے}

0

{جوسود لیتا ہو اس کے گھر کھاناکیساہے}

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ
مسئلہ:۔ کیا فرما تے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ سود کا لین دین کرنے والے کی بیٹی سے شادی کرنا کیسا ہے؟اس کے یہاں کھانا پینا کیسا ہے؟ جو کھائے یا پیے کیا وہ امامت کرسکتا ہے؟بینوا تو جروا 
 المستفتی:۔ اکبرعلی رضوٰ
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم 
الجــــــــواب بعون المک الوہاب
 سود کالینا دینا دونوں حرام ہے قرآن واحادیث میں اس پر کافی وعیدیں آئی ہیں سود لینے والا گناہ.کبیرہ کامرتکب ہے ایسے شخص کے بارے میں حکم شرع یہ ہے کہ جن لوگوں سے سود لیا ہے واپس کرے اور علانیہ توبہ کرے اور جو ایسا نہ کرے تو پھر مسلمانوں پر لازم ہے کہ اس شخص کا سماجی بائیکاٹ کردیں جیسا کہ ارشاد ربانی ہے’’وَ اِمَّا یُنْسِیَنَّکَ الشَّیْطٰنُ  فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ  الذِّکْرٰی  مَعَ الْقَوْمِ  الظّٰلِمِیْنَ‘‘ اور جو کہیں تجھے شیطان بھلاوے تو یاد آئے پر ظالموں کے پاس نہ بیٹھ۔(کنز الایمان سورہ انعام ۶۸)
         یعنی شریعت نے ان کا بائیکاٹ کرنے کا حکم دیا ہے پھر ان کے گھر شادی بیاہ کر نے اور کھانا کھانے کی اجازت کیونکر ہو گی لہذا  ایسوں سے دور رہیں جب تک اپنے فعل قبیحہ سے علا نیہ توبہ نہ کرلیں۔
اور اگر کسی نے کھانا کھا لیا تو وہ گناہ کبیرہ کا مرتکب نہ ہو گا اور نہ ہی ان کی امامت پر فرق پڑے گا کیونکہ کھانا حرام نہیں ہے اگر چہ سود کے روپئے سے کھانا بنایا گیا ہو کہ حرام روپیہ دکھا کر کھانا نہیں خریدا جا تا ہے جیسا کہ سرکار اعلی حضرت رضی اللہ فرماتے ہیں عام خریداریوں میں عقد ونقد مال حرام پرجمع نہیں ہوتا یعنی یہ نہیں ہوتا کہ حرام روپیہ دکھاکر کہیں اس کے عوض دے دو پھر وہی روپیہ قیمت میں دے دیں، ایسی صورت میں بھی روپئے کی خباثت اس شے میں سرایت نہیں کرتی کماھو مذھب الامام الکرخی المفتی بہ (جیسا کہ امام کرخی کامذہب ہے کہ جس پر فتوٰی دیاگیا) (فتاوی رضویہ جلد۲۳/ص۵۸۳؍دعوت اسلامی)
لہذا کھانا کھانے والے کی پیچھے نماز پڑھ سکتے ہیں۔واللہ اعلم بالصواب
ازقلم
فقیر تاج محمد قادری واحدی 


एक टिप्पणी भेजें

0 टिप्पणियाँ
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.
एक टिप्पणी भेजें (0)
AD Banner
AD Banner AD Banner
To Top