{جس مرغی کو شراب پلائی گئی ہو اسکا کھانا کیسا ہے؟}
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ
مسئلہ:۔ کیا فرما تے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ فارم کی مرغیوں کے بارے میں کی بیماری سے بچانے کیلئے شراب بطور دوا دینا پڑتا ہے اس سے بیماری ختم ہو جاتی ہے تو ایسی صورت میں مرغیوں کو شراب دے سکتے ہیں یا نہیں اور ان مرغیوں کو پالنے اور بیچنے والو ں کا کیا حکم ہے؟ رہنمائی فرمائیں کرم ہوگا
از:۔ مرغی فارم کھنڈوا
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجــــــــــــــواب بعون المک الوہاب
اگر شراب کے علاوہ کوئی اور دوا ہو جس سے مرض جاتا رہے تو شراب کا استعمال نہ کریں اور اگر کوئی دوا فائدہ مند نہ ہوتو شراب پلا سکتے ہیں کوئی حرج نہیں شراب انسان کو پینا حرام ہے نہ کہ جانوروں کو اور ان کو پالنے اور بیچنے میں کوئی حرج نہیں البتہ گوشت کے متعلق حکم شرع یہ ہے کہ شراب پلانے کے چند دن بعد ذبح کریں تاکہ شراب کا اثرجاتاہے سرکار اعلی حضرت رضی اللہ عنہ سے سوال کیا گیا کہ ایک بکری بچہ جنی، اور بعد جننے کے مرگئی، اب وہ بچہ ایک کتیا کا دودھ پی کر سیانا ہوا، پس وہ بچہ حلال ہے یاحرام؟ تو آپ نے جواب میں تحریر فرمایا اگر ایسا سیانا ہوگیا کہ دودھ چھٹے کچھ مدت گزری، جب تو بالاتفاق بلاکراہت حلال ہے۔ یونہی دودھ پیتے کو چند روز اس دودھ سے جدا رکھ کر حلال جانور کا دودھ یا چارا دیا، اور اس کے بعد ذبح کیا جب بھی بالاتفاق بے کراہت حلال ہے۔(فتاوی رضویہ جلد ۲۰ص۲۵۶؍دعوت اسلامی )
نیز فرماتے ہیں بھیڑ کے جس بچے نے خنزیر کا دودھ بطور خوراک پیا تو اسے کھانے میں حرج نہیں ہے کیونکہ اس کا گوشت متغیر نہ ہوا اور جو خوراک دی گئی وہ ہلاک ہوگئی اس کا کوئی اثر باقی نہ رہا۔(ایضاص۲۷۵) واللہ اعلم بالصواب
نوٹ:۔مزید.معلومات کے لئے فتاوی رضویہ مذکورہ صفحہ کا مطالعہ کریں۔
ازقلم
فقیر تاج محمد قادری واحدی