{جہاں گانا بجانا ہو وہاں دعوت میں جانا کیسا ہے؟}

0

{جہاں گانا بجانا ہو وہاں دعوت میں جانا کیسا ہے؟}

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ
مسئلہ:۔ کیا فرما تے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ جس شا دی کی با رات میں با جے کھیل تما شے ہوں یا عو رتیں گا تی ہو ں تو اس شا دی کی با رات میںجا نا اور دعوت قبول کر نا کیساہے ؟ بینوا توجروا                
المستفتی:۔صابر علی نانپارہ  بہرائچ

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم 
الجــــــــــــــــــــواب بعون المک الوہاب
جس شا دی کی با رات میں با جے کھیل تما شے ہوں تو عا لم دین کو بارات میںجا نا مطلقا منع ہے ہر گز شر کت نہ کرے با قی عا م آدمی کہ وہ ان با جے کی طرف با لکل تو جہ نہ کریں بلکہ محض صلح رحمی یا دو ستی کی رعا یت کے سبب با رات میں شریک ہو کر جا ئیں تو جا سکتے ہیںجیسا کہ سرکار اعلیٰ حضرت رضی اللہ عنہ تحریر فرما تے ہیں کہ دعوت بارات میںگھر جا نا اگر با جے وغیرہ دو سرے مکان میں ہوں تو حرج نہیں عالم مقتدا کے لئے تین صورتیں ہیں اگر عا لم جا نتا ہے کہ میرے جا نے سے منکرات بند ہو جا ئیں گے اور میرے سا منے نہ کریں گے تو جا نا ضرو ری ہے اور اگر عا لم جا نتا ہے کہ میری خا طر ان لو گوں کو اتنی عزیز ہے کہ میں شر کت سے انکار کروں گا تو مجبو را ممنو عا ت سے با ز رہیں گے اور میرا شریک نہ ہو نا گوارا نہ کریں گے تو اس پر وا جب ہے کہ بے ترک منکرات شرعیہ شر کت سے انکار کر دے اگر وہ لوگ اس انکار پر باز رہیںگے تو دعوت میں جا نا ضرو ری ہے اور اگر انکار پر بھی باز نہ رہیں تو ہر گزنہ جا ئے اور اگرڈھول باجے وغیرہ اسی مکان میں ہوں تو ہر گز نہ جا ئے اور اگر جا نے کے بعد شروع ہو تو فو را اٹھ جا ئے ۔
 (فتا وی رضویہ شریف ج۹نصف اول ص ۳۳؍اور نصف ثا نی۴۳۵)
لہٰذا جملہ علما ئے دین و مدرسین پر لا زم ہے کہ امیر ہو یا غریب جس کے یہاں بھی منکرا ت شرعیہ یعنی ڈھول با جے گا نے تماشے ہوں عو رتو ں کا گا نا بجا نا ہو تو اس کی دعوت ہر گز ہر گز قبول نہ کریں اور نہ ان کا نکاح پڑھیں اگر وا قعی اس طرح کی پا بندی کی جا ئے اور جملہ علما ئے اہلسنت متفق ہو جائیں تو منکرا ت آہستہ ،آہستہ بالکل ختم ہو جا ئے اور اگر کو ئی بھی عا لم  سہرا پڑھنے کے لئے اپنی آمد نی و نفع کے لئے اس طرح کی دعوت قبول کر تا ہے یا ایسی با رات میں شر کت کر تا ہے تو وہ بہت بڑا حریص وچا پلوس سخت غلطی پر ہے ۔ واللہ اعلم بالصواب 
ازقلم
حقیر محمد علی قادری واحدی




    تعلیمات وارث انبیاء


एक टिप्पणी भेजें

0 टिप्पणियाँ
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.
एक टिप्पणी भेजें (0)
AD Banner
AD Banner AD Banner
To Top