(کیا حضور ﷺ نے گا ئے وخرگوش کا گوشت تنال کیا ہے ؟)

0

(کیا حضور  ﷺ نے گا ئے وخرگوش کا گوشت تنال کیا ہے ؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ
مسئلہ:۔ کیا فرما تے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ ہمارے پیارے آقا ومولا محمدمصطفیٰ ﷺ کیا گائے کا گوشت وخرگوش کا گوشت تناول فرمائے تھے یا نہیں؟ مع دلائل وبراہین وحوالہ جات پیش فرما کر جواب عنایت کریں کرم بالائے کرم ہوگا۔ 
  المستفتی:۔ فقیر محمد شاھد رضا قادری منظری  اسلامپور دیناجپور ویسٹ بنگال

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم 
الجــــــــــــواب بعون المک الوہاب
حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خرگوش کا گوشت تناول فر ما یا ہے جیسا کہ حدیث پاک میں ہے کہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ ہم مر الظھران میں پہنونچے تو لوگوں نے ایک خرگوش چھیڑکر نکالا لوگ اس کے پیچھے دوڑے لیکن کسی کے ہاتھ نہ آیا میرے ہاتھ آگیا میں اسے لیکر ابو طلحہ رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس آیا انھوں نے مجھے اس کے ذبح کرنے کا حکم دیا پھر اسے لیکر حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی خدمت میں روانہ کیا حضور نے اسے قبول فرمایا ۔
(متفق علیہ سنن ابن ماجہ مترجم جلد دوم باب الارنب صفحہ ۵۳۴ و مشکوتہ المصا بیح صفحہ ۹۵۳)
اور سیرت مصطفی جان رحمت میں ہے کہ حضور نے لحم الارنب کبھی کھایا ہے اورسر کار اعلیٰ حضرت رضی اللہ عنہ فرما تے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ تعا لی علیہ وسلم سے گائے کا گوشت تناول فرمانا ثابت نہیں اور مجھے تو سخت ضرر کرتا ہے۔
(الملفوظ  ح۱؍ص۶۸؍دعوت اسلامی)
نیز فرماتے ہیں کہ حضور اقدس  ﷺ  نے گائے کی قربانی فرمائی اور اس کے کھانے اور کھلانے کا حکم فرمایا خود بھی ملاحظہ فرمایا یا نہیں اس کا ثبوت نہیں۔(  فتاوی رضویہ شریف جلد۲۰؍ص ۳۲۱؍ دعوت اسلا می)
  اور شہزادہ اعلی حضرت حجتہ الاسلام مولانا حامد رضا خان علیہ الرحمۃ والرضوان کااس پر حاشیہ لکھا کہ حدیث مسلم کتاب الزکوۃ میں ہے کہ گوشت گاؤ بریرہ رضی اللہ عنہا کے لیے صدقہ میں آیا وہ حضور کے پاس لایا گیا اور حضور سے عرض کیا گیا یہ صدقہ ہے بریرہ رضی اللہ عنہا  کے لئے فرمایا اس کے لئے صدقہ ہے اور ہمارے لئے ہدیہ ہے اس سے بظاہر تناول فرمانا معلوم ہوتا ہے لیکن حقیقت حال اللہ ہی جانے۔(ایضا) واللہ اعلم بالصواب 
ازقلم
حقیر محمد علی قادری واحدی




    تعلیمات وارث انبیاء


एक टिप्पणी भेजें

0 टिप्पणियाँ
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.
एक टिप्पणी भेजें (0)
AD Banner
AD Banner AD Banner
To Top