{مرنے کے بعد عقیقہ کرنا کیسا ہے؟}

0

{مرنے کے بعد عقیقہ کرنا کیسا ہے؟}

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ
مسئلہ:۔ کیا فرما تے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ جس شخص کا لڑکا بچپن ہی میں انتقال کر گیااور کسی وجہ سے اس کا عقیقہ نہیں ہوا اب والدین اپنے مرحوم بیٹے کا عقیقہ کرنا چاہتے ہیںایسی صورت میں عوام جو دعوت کھائے گی اس ایصالِ ثواب سمجھا جائے یا عقیقہ؟مع حوالہ جواب ٹھریر فرما ئیں        
  المستفتی:۔ عبد القادر واحدی

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجــــــــــواب بعون المک الوہاب
 عقیدہ بچہ کی پیدائش کے شکریہ میں کیا جاتا ہے نہ کی موت پر جیسا کہ حدیث شریف میں ہے’’عَنْ سَلْمَانَ بْنِ عَامِرٍ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِثْلَہُ، قَالَ أَبُو عِیسَی ہَذَا حَدِیثٌ حَسَنٌ صَحِیحٌ ‘‘حضرت سلمان بن عامر رضی للہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایالڑکے کی پیدائش پر عقیقہ لازم ہے(یعنی مستحب) لہٰذا اس کی طرف سے خون بہاؤ (جانور ذبح کرو) اور اس سے گندگی دور کرو‘‘۔ اس سند سے بھی سلمان بن عامر رضی اللہ عنہ سے اسی جیسی حدیث روایت مروی ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں یہ حدیث حسن صحیح ہے۔(ترمذی۱۵۱۵)
    اور علا مہ صدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرما تے ہیں کہ بچہ پیدا ہونے کے شکریہ میں جو جانور ذبح کیا جاتا ہے اس کو عقیقہ کہتے ہیں۔ 
(بہارشریعت ح ۱۵؍ عقیقہ کا بیان)
     لہذا انتقال کے بعد عقیقہ کرنا مناسب نہیں ہاں بطور ثواب کھانا پکا کر غربا مساکین کو کھلادیں اور اس کا ثواب بچہ کی روح کو ایصال کردیں یہ بہتر رہے گا۔ واللہ اعلم بالصواب 
ازقلم
فقیر تاج محمد قادری واحدی




Tags

एक टिप्पणी भेजें

0 टिप्पणियाँ
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.
एक टिप्पणी भेजें (0)
AD Banner
AD Banner AD Banner
To Top