{نعت کے ساتھ دف بجانا کیسا ہے؟}

0

{نعت کے ساتھ دف بجانا کیسا ہے؟}

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکا تہ
مسئلہ: ۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ  بغیر چھانجھ کے دف نعت کے ساتھ بجانا کیسا ہے؟ زید کہتا ہے کہ جا ئز ہے کہ انصار کی لڑکیوں نے دف کے ساتھ حضور  ﷺ کی آمد کے موقع پر نعت پڑھی ہے؟مع حوالہ جواب عنایت فرمائیں
المستفتی:۔محمد رضوان گونڈہ
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
 الجــــــــوابــــــــــ بعون الملک الوہاب
دف کے متعلق سرکار اعلی حضرت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں دف کہ بے جلا جل یعنی بغیر جھانجھ کا ہو اور تال سم کی رعایت سے نہ بجایاجائے اور بجانے والے نہ مرد ہوں نہ ذی عزت عورتیں، بلکہ کنیزیں یاایسی کم حیثیت عورتیں اور وہ غیر محل فتنہ میں بجائیں تو نہ صرف جائز بلکہ مستحب ومندوب ہے’’ للامر بہ فی الحدیث والقیود مذکورۃ فی ردالمحتار وغیرہ شرحناھافی فتاوٰنا ‘‘حدیث میں مشروط دف کے بجانے کاحکم دیا گیا اور اس کی تمام قیود کو فتاوٰی شامی وغیرہ میں ذکرکردیا گیا اور ہم نے اپنے فتاوٰی میں اس کی تشریح کردی ہے۔ اس کے سوا اور باجوں سے احتراز کیا جائے۔
  (فتاوی رضویہ جلد ۲۱؍ص ۶۴۳؍دعوت اسلا می )
نیز دوسری جگہ تماشروط بیان کرتے ہوئے تحریر فرماتے ہیںشرع مطہر نے شادی میں بغرض اعلان نکاح صرف دف کی اجازت دی ہے جبکہ مقصود شرع سے تجاوز کرکے لہو مکروہ وتحصیل لذت شیطانی کی حد تک نہ پہنچے، ولہذا علماء شرط لگاتے ہیں کہ قواعد موسیقی پر نہ بجایا جائے، تال سم کی رعایت نہ ہو نہ اس میں جھانج ہوں کہ وہ خوا ہی نخواہی مطرب وناجائز ہیں۔ پھر اس کا بجانا بھی مردوں کو ہر طرح مکروہ ہے۔ نہ شرف والی بیبیوں کے لئےمناسب بلکہ نابالغہ چھوٹی چھوٹی بچیاں یا لونڈیاں باندیاں بجائیں، اور اگر اس کے ساتھ کچھ سیدھے سادے اشعار یا سہرے سہاگ ہوں جن میں اصلا نہ فحش ہو نہ کسی بے حیائی کا ذکر، نہ فسق وفجور کی باتیں، نہ مجمع زنان یافاسقان میں عشقیات کے چرچے نہ نامحرم مردوں کو نغمہ عورات کی آواز پہنچے، غرض ہر طرح منکرات شرعیہ ومظان فتنہ سے پاک ہوں، تو اس میں مضائقہ نہیں (فتاوی رضویہ جلد ۲۳؍ص۲۸۲؍دعوت اسلا می)
یاد رہے کہ سیدھے سادھے سے مراد شادی کے سہرے ہیں نہ کہ نعت پاک رسول کیونکہ نعت کے ساتھ دف بجانا شرعا منع ہے اگر چہ لڑکیا نابالغہ بجائیں کیونکہ یہ ادب کے خلاف ہے مفتی اعظم ہند علیہ الرحمہ سے پوچھا گیا کہ نعت کے ساتھ دف بجانا کیساہے تو فرمایا سوء ادب ہے۔(فتاوی مصطفویہ ص۴۴۸) 
اور جو احادیث طیبہ میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد پر انصار حضرات کی نابالغہ لڑکیوں نے نعت کے ساتھ دف بجایا اسے یہاں دلیل نہیں بنایا جا سکتا کیونکہ وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد پر اشعار پڑھ کر دف بجارہی تھی نہ کہ میلاد کی مجلس میں دوسری بات یہ کہ اس وقت اسے معیوب نہ جانا جاتاتھا لیکن دور حاضر میں نعت کے ساتھ دف بجانا معیوب سمجھا جاتا ہے جیسے ایک آدمی سفر کررہا ہے اور دوران سفر نعت مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم پڑھ رہا ہے دیکھنے والے اسے معیوب نہیں سمجھتے لیکن وہی بندہ اگر منبر رسول پر پر چل چل کرنعت پڑھے تو لوگ اسے معیوب سمجھیں گے اور اسے گستاخ قرار دیں گے بس یونہی نعت مصطفی کے ساتھ دف بجانا ادب کے خلاف ہے۔و اللہ تعا لی اعلم باالصواب 
ازقلم
فقیر تاج محمد قادری واحدی 




एक टिप्पणी भेजें

0 टिप्पणियाँ
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.
एक टिप्पणी भेजें (0)
AD Banner
AD Banner AD Banner
To Top