{حضرت حسین بن منصور حلا ج رحمۃ اللہ علیہ کا واقعہ}

0

{حضرت حسین بن منصور حلا ج رحمۃ اللہ علیہ کا واقعہ}

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکا تہ
مسئلہ: ۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ حضرت حسین بن منصور حلا ج رحمۃ اللہ علیہ کے با رے میں جو مشہور ہے کہ آپ نے انا الحق فر ما یا تھا کیا یہ صحیح ہے ؟بینوا توجروا 
المستفتی:۔صلاح الدین 
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
 الجــــــــوابــــــــــ بعون الملک الوہاب
حضرت حسین بن منصور حلا ج علیہ الرحمہ مشہور صو فیا ئے کرام میں سے ہیں ہمہ وقت عبا دت میں مشغول رہا کرتے تھے اور دوسرے اہل حال کی طرح آپ بھی شریعت و سنت کے متبعین میں سے تھے آپ کے متعلق جو مشہور ہے کہ آپ کی زبان سے غیر شر عی جملہ یعنی انا الحق نکل گیا تھا یہ سرا سر غلط محض با طل و بے اصل ہے شرعا اس کا بیان کر نا حرام و گنا ہ ہے ہما رے پیشوا مجدد اعظم اعلی حضرت امام محمد احمد رضا خاں محدث بریلوی رضی اللہ تعا لی عنہ اس روا یت کے متعلق  ار شاد فر ما تے ہیں کہ حضرت سیدی حسین بن منصور حلا ج قدس سرہ جن کو عوام منصور کہتی تھی منصور انکے والد کا نام تھا ان کا اسم گرا می حسین تھااکا بر اہل حال سے تھے انکی ایک بہن ان سے بدر جہا مرتبہ ولا یت و معرفت میں زائد تھیں وہ آخر شب کو جنگل تشریف لے جا تی تھیں اور یاد الٰہی میں مصروف رہا کر تی تھیں ایک دن انکی آنکھ کھلی بہن کو نہ پا یا گھر میں ہر جگہ تلا ش کیا پتہ نہ چلا ان کو وسوسہ گذرا دو سری رات میں قصدا جا گتے رہے آپ کی بہن اپنے وقت پر اٹھیں جنگل کی طرف چلیں یہ آہستہ ،آہستہ پیچھے ہو لئے دیکھتے رہے کہ آسمان سے سو نے کی زنجیریں یا قوت کا جام اترا اور انکے منھ کے برا بر آلگا انھوں نے پینا شروع کیا ان سے صبر نہ ہو سکا کہ یہ جنت کی نعمت مجھے نہ ملے بے اختیار کہہ اٹھے کہ بہن تمھیں اللہ کی قسم تھوڑا میرے لئے چھوڑ دو انھوں نے ایک جرعہ (گھونٹ ) چھوڑ دیا انھوں نے پیا اس کے پیتے ہی ہر جڑی بو ٹی ہردرو دیوار سے ان کو آواز آنے لگی کہ کون اس کا زیا دہ مستحق ہے کہ ہما ری راہ میں قتل کیا جا ئے انھوں نے کہنا شروع کیا اَنَا لَا حَقْ بیشک میں سب سے زیا دہ اس کا سزاوار ہوں لو گوں کے سننے میںآیا اَنَا الْحَقْ ابتلا ئے الٰہی کے لئے سا معین کی فہم میں غلطی تھی لوگ دعوا ئے خدا ئی سمجھے اور یہ کفر ہے اور مسلمان ہو کر جو کفر کرے وہ مرتد ہے اور مر تد کی سزا قتل ہے سکون و قلب کے لئے دیکھئے۔( فتا وی رضویہ ج۱۲ ص ۲۲؍۱۹۶؍۱۹۷) واللہ اعلم بالصواب 
ازقلم
حقیر محمد علی قادری واحدی 





एक टिप्पणी भेजें

0 टिप्पणियाँ
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.
एक टिप्पणी भेजें (0)
AD Banner
AD Banner AD Banner
To Top