{مشت زنی کرنا کیسا ہے؟}
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکا تہ
مسئلہ: ۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ مشت زنی کرنا کیسا ہے؟مع حوالہ جواب ارسال کریں۔
المستفتی:۔محمد اشرف الحق
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجــــــــوابــــــــــ بعون الملک الوہاب
یہ ناجائز وحرام ہے۔ سرکار اعلیٰ حضرت رضی اللہ تعالی عنہ اس طرح کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں کہ یہ فعل ناپاک حرام وناجائز ہے اللہ جل وعلا نے اس حاجت کے پورا کرنے کو صرف زوجہ و کنیز شرعی بتائی ہیں اور صاف ارشاد فرمادیا ہے کہ فمن ابتغی وراء ذٰلک فاولئک ھم العدون جو اس کے سوا اور کوئی طریقہ ڈھونڈھے توو ہی لوگ ہیں حد سے بڑھنے والے۔ ( القرآن الکریم ۱۳؍ ۷۰)
حدیث میں ہے ناکح الید ملعون جلق لگانے والے پر اللہ تعالی کی لعنت ہے۔ہاں اگر کوئی شخص جوان تیز خواہش ہو کہ نہ زوجہ رکھتاہو نہ شرعی کنیز اور جوش شہوت سخت مجبور کرے اوراس وقت کسی کام میں مشغول ہوجانے یا مردوں کے پاس جابیٹھنے سے بھی دل نہ بٹے غرض کسی طرح وہ جوش کم نہ ہو یہاں تک کہ یقین یاظن غالب ہوجائے کہ اس وقت اگر یہ فعل نہیں کرتا تو حرام میں گرفتار ہوجائے گا تو ایسی حالت میں زنا ولواطت سے بچنے کے لئے صرف بغرض تسکین شہوت نہ کہ بقصد تحصیل لذت و قضائے شہوت اگر یہ فعل واقع ہو تو امید کی جاتی ہے کہ اللہ تعالی مواخذہ نہ فرمائے گا۔ پھر اس کے ساتھ ہی واجب ہے کہ اگر قدرت رکھتا ہو فورا نکاح یا خریداری کنیز شرعی کی فکر کرے ورنہ سخت گنہ گار ومستحق لعنت ہوگا۔ یہ اجازت اس لئے نہ تھی کہ اس فعل ناپاک کی عادت ڈال لے اور بجائے طریقہ پسندیدہ خدا ورسول اسی پر قناعت کرے۔
طریقہ محمدیہ میں ہے’’اما الاستمناء فحرام الا عند شروط ثلثۃ ان یکون عزب وبہ شبق وفرط شہوۃ (بحیث لو لم یفعل ذٰلک لحملتہ شدۃ الشہوۃ علی الزناء اواللواط والشرط الثالث ان یرید بہ تکسین الشہوۃ لاقضائھا‘‘ اھ مزیدا من شرحھا الحدیقۃ الندیۃ‘‘مشت زنی حرام ہے مگر تین شرائط کے ساتھ جواز کی گنجائش ہے(۱) مجرد ہو اور غلبہ شہوت ہو (۲) شہوت اس قدر غالب ہو کہ بدکاری زناء یالونڈے بازی وغیرہ کا اندیشہ ہو (۳) تیسری شرط یہ ہے کہ اس سے محض تکسین شہوت مقصود ہو نہ کہ حصول لذت۔ طریقہ محمدیہ کی عبارت مکمل ہوگئی جس میں اس کی شرح حدیقہ ندیہ سے کچھ اضافہ بھی شامل ہے۔ (الطریقہ محمدیہ الصنف السابع من الاصناف التسعۃ الاستمناء بالید مکتبہ حنفیہ کوئٹہ ۲؍ ۲۵۵؍الحدیقہ الندیہ الصنف السابع من الاصناف التسعۃ الاستمناء بالید مکتبہ حنفیہ کوئٹہ ۲؍ ۴۹۱)
تنویر الابصار میں ہے’’یکون (ای) واجبا عند التوقان ‘‘غلبہ شہوت کے وقت نکاح کرنا واجب ہے۔
(درمختارشرح تنویر الابصار کتاب النکاح ،مطبع مجتبائی دہلی ۲؍۱۸۵)
ردالمحتارمیں ہے’’قلت وکذا فیما یظھر لو کان لایمکنہ منع نفسہ عن النظر المحرم او عن الاستمناء بالکف فیجب التزوج وان لم یخف الوقوع فی الزناء‘‘میں کہتاہوں اور اسی طرح کچھ ظاہر ہوتاہے کہ اگر حالت ایسی ہوکہ یہ اپنے آپ کو نظر حرام اور مشت زنی سے نہ روک سکے تو شادی کرنا واجب ہے۔ اگر چہ زناء میں مبتلا ہونے کا خطرہ نہ ہو۔ (ردالمحتار کتاب النکاح داراحیاء لتراث العربی بیروت ۲؍۲۶۰؍بحوالہ فتاوی رضویہ جلد ۲۲ص۲۰۲؍۲۰۳دعوت اسلامی )واللہ اعلم بالصواب
ازقلم
فقیر تاج محمد قادری واحدی