{کیاسال بھر ملنے والارزق شب برات میں لکھ دیاجا تا ہے ؟}
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکا تہ
مسئلہ: ۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ کیا یہ درست ہے کہ سال بھر ملنے والا رزق شب برأ ت میں لکھ دیاجا تا ہے ؟ یا سال بھر بندہ جو کر نے والا ہے وہ سب شب براٹ میں لکھ دیاجا تا ہے ؟مع حوالہ جواب عنا یت کریں۔
المستفتی:۔جنید احمد بلرام پوری
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجــــــــوابــــــــــ بعون الملک الوہاب
بیشک یہ درست ہے جیسا کہ مفتی یار احمد خاں نعیمی علیہ الرحمہ اس حدیث کی شرح میں فرما تے ہیں کہ’’دنیا میں جتنے بھی انسان پیدا ہونگے یا وفات پائیں گے ان سب کی پیدائش و موت کے بارے میں بہت پہلے ہی عمومی طور پر لوح محفوظ میں لکھ دیا گیا ہے مگر شعبان کی پندرہویں شب میں پھر دوبارہ ان لوگوں کی پیدائش اور موت کا وقت لکھ دیا جاتا ہے جو اس سال پیدا ہونے والے یا مرنے والے ہوتے ہیں۔ اعمال اٹھائے جاتے ہیں کا مطلب یہ ہے کہ اس سال بندے سے جو بھی نیک و صالح اعمال سرزد ہونے والے ہو نگے وہ اس رات میں لکھ دئیے جاتے ہیں جو ہر روز سرزد ہونے کے بعد بارگاہ رب العزت میں اٹھائے جائیں گے۔ رزق اترنے سے مراد رزق کا لکھا جانا ہے یعنی اس سال جس بندے کے حصہ میں جتنا رزق آئے گا اس کی تفصیل اس شب میں لکھی جاتی ہے۔ جیسا کہ ایک حدیث میں منقول ہے کہ اس شب میں موت اور رزق لکھے جاتے ہیں اور اس سال میں حج کرنے والے کا نام بھی اس شب میں لکھا جاتا ہے۔واللہ اعلم بالصواب
ازقلم
فقیر تاج محمد قادری واحدی