(گھر میں کئی مالک نصاب ہوں تو قربا نی کس پر واجب ہے؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مسئلہ:۔ کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ زید چار بھائی ہیں اور سب قطر میںملازم کرتے ہیں اور اپنی ساری تنخواہ اپنے والدین کو دے دیتے ہیں اور جب ضرورت پڑتی ہے والدین سے خرچہ کےلئے لیتے ہیں جبکہ سب بھائ ایک ساتھ میں رہتے ہیں اور قربانی ہر سال صرف والدین اپنے نام دیتے ہیں تو ایسی صورت میں قربانی کن پر واجب ہوگی؟ چار وں بھائیوں پر یا صرف والدین پر دلیل کے ساتھ جواب عنایت فرمائے مہربانی ہوگی۔؟بینوا تو جروا
المستفتی:۔محمد اسرافیل واسطی دوحہ قطر
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجــــــــوابــــــــــ بعون الملک الوہاب
قربانی ہر مالک نصاب پر الگ الگ واجب ہے خواہ گھر کے مالک ہوں یا نہ ہوں سرکار اعلیٰ حضرت رضی اللہ عنہ تحریر فرما تے ہیںکہ ایک قربانی نہ سب کی طرف سے ہوسکتی ہے، نہ سوا مالک نصاب کے کسی اور پر واجب ہے۔ اگر اس کی نابالغ اولاد میں کوئی خود صاحب نصاب ہو تو وہ اپنی قربانی جدا کرے، یونہی زکوٰۃ جس جس پر واجب ہے یہ الگ الگ دیں، ایک کی زکوٰۃ سب کی طرف سے نہیں ہوسکتی، جو چیز واجب شرعی نہیں مثلا صدقہ نفل ومیلادمبارک وہ بھی ایک کے کرنے سے سب کی طرف سے نہ قرار پائے گا، ہاں کرنے والا ہر ایک کا اگرچہ فرض ہو اپنی اولاد اور گھروالوں جن کو چاہئے پہنچا سکتاہے۔ (فتاوی رضویہ جلد ۲۰؍ ص ۳۶۹؍ دعوت اسلامی )
ہاں اگر واقعی چاروں بھا ئیوں کے ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت نہیں ہے اور نہ ہی کو ئی ایسا مال ہے جس سے نصاب پورا ہو تو وہ مالک نصاب نہیں ہیں اور نہ ہی ان پر قربانی واجب ہے ۔واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
فقیر تاج محمد قادری واحدی
۱۳؍ ذی القعدہ ۱۴۴۱ھ