{سالی سے نکاح کرنا کیسا ہے؟}
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مسئلہ:۔کیا فرما تے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ ایک شخص کی شادی ہوئی تھی اب وہ اپنی سالی کے ساتھ نکاح کر لیا ہے کیا یہ درست ہے؟ اور کیا دونو نکاح ٹوٹ گئے؟رہنمائی فرمائیں
المستفتی:۔محمد سرور قادری.رائے بریلی
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــواب بعون الملک الوہاب ھو الھادی الی الصواب
سالی سے نکاح حرام اشد حرام ہے جب کہ بیوی نکاح میں ہو جیسا کہ ارشاد ربانی ہے’’حُرِّمَتْ عَلَیْکُمْ اُمَّہٰتُکُمْ وَ بَنٰتُکُمْ وَ اَخَوٰتُکُمْ وَ عَمّٰتُکُمْ وَ خٰلٰتُکُمْ وَ بَنٰتُ الْاَخِ وَ بَنٰتُ الْاُخْتِ وَ اُمَّہٰتُکُمُ الّٰتِیْٓ اَرْضَعْنَکُمْ وَ اَخَوٰتُکُمْ مِّنَ الرَّضَاعَۃِ وَ اُمَّہٰتُ نِسَآئِکُمْ وَ رَبَآئِبُکُمُ الّٰتِیْ فِیْ حُجُوْرِکُمْ مِّنْ نِّسَآئِکُمُ الّٰتِیْ دَخَلْتُمْ بِہِنَّ ٭ فَاِنْ لَّمْ تَکُوْنُوْا دَخَلْتُمْ بِہِنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْکُمْ ٭ وَ حَلَآئِلُ اَبْنَآئِکُمُ الَّذِیْنَ مِنْ اَصْلَابِکُمْ ٭ وَ اَنْ تَجْمَعُوْا بَیْنَ الْاُخْتَیْنِ اِلَّا مَا قَدْ سَلَفَ ٭ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا‘‘حرام ہوئیں تم پر تمہاری مائیں اور بیٹیاں اور بہنیں اور پھوپھیاں اور خالائیں اور بھتیجیاں اور بھانجیا اور تمہاری مائیں جنہوں نے دودھ پلایا اور دودھ کی بہنیں اور عورتوں کی مائیں اور ان کی بیٹیاں جو تمہاری گود میں ہیں ان بیبیوں سے جن سے تم صحبت کرچکے ہو تو پھر اگر تم نے ان سے صحبت نہ کی ہو تو ان کی بیٹیوں سے حرج نہیں اور تمہاری نسلی بیٹوں کی بیبیاں اور دو بہنیں اکٹھی کرنا مگر جو ہو گزرا بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔(کنزالایمان ،سورہ نساء۲۳)
شخص مذکورہ پر لازم ہے کہ اپنی سالی کو اپنے سے دور کردے اور سچے دل سے علانیہ توبہ کرے یونہی جو حضرات یہ علم رکھتے ہوئے کہ فلاں کی بیوی کے ساتھ سالی سے نکاح کررہا ہے شرکت کئے یا گواہ بنے ان سب پر علانیہ تو بہ لازم ہے شخص مذکورہ کو بعد توبہ کار خیر کرنے کا حکم دیں کہ سالی سے نکاح کرنے کے سبب سخت گنہ گار ہوا اور کار خیر توبہ میں معاون ہیں جیسا کہ ارشاد ربانی ہے ’’اِلَّا مَنْ تَابَ وَ اٰمَنَ وَ عَمِلَ عَمَلًا صَالِحًا فَاُولٰٓئِکَ یُبَدِّلُ اللّٰہُ سَیِّاٰتِہِمْ حَسَنٰتٍ ۔وَ کَانَ اللّٰہُ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا‘‘مگر جو توبہ کرے اور ایمان لائے اور اچھا کام کرے تو ایسوں کی برائیوں کو اللہ بھلا ئیوں سے بدل دے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔ (سورہ فرقان ۷۰)
اور اگرعلانیہ توبہ نہ کرے تو سارے مسلمان بائیکاٹ کردیں جیسا کہ قرآن شریف میں ہے ’’وَ اِمَّا یُنْسِیَنَّکَ الشَّیْطٰنُ فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّکْرٰی مَعَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ‘‘ اور جو کہیں تجھے شیطان بھلادے تو یاد آئے پر ظالموں کے پاس نہ بیٹھ۔
(کنز الایمان ،سورہ انعام ۶۸)
اگر سالی سے وطی کی ہو تو سالی پر عدت گزارنا لازم ہے اور ایام عدت میں بیوی کے پاس نہ جائے عدت کے بعد جانے میں حرج نہیں کیونکہ پہلی بیوی سے نکاح نہ ٹوٹا وہ بدستور اس کی زوجہ ہے۔واللہ اعلم با الصواب
کتبہ
فقیر تاج محمد قادری واحدی
۴؍ذی القعدہ ۱۴۴۰ھ
۷؍جولائی ۲۰۱۹ء بروز پیر