{تھوڑا تھوڑا مہر دینا کیسا ہے؟}
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مسئلہ:۔کیا فرما تے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ زید کا مہر دین بیس ہزار اکاون روپیہ ہے، زید اپنی بیوی کو بولا کہ ہم ایک مرتبہ نہیں دے پائیں گے بلکہ تھوڑاتھوڑا کرکے دیں گے یعنی کبھی پانچ سو کبھی ہزار کر کے دیں گے پھرزید پورا بھی کر دیا اپنا مہر دین کیا زید کا دیا ہوا مہر دین ادا ہوا؟ قرآن و حدیث کی روشنی میںجواب فرماکر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں
المستفتی:۔ حافظ محمد علاء الدین رضوی ہزاری باغ جھارکھنڈ
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــواب بعون الملک الوہاب
صورت مسئولہ میں مہر ادا ہوگیا کہ بیوی اس سے راضی تھی اور لے بھی لیا تو کو ئی حرج نہیں بلکہ بیوی معاف کردیتی جب بھی معاف ہو جا تا اللہ تعالی قرآن مجید میں ہے ارشاد فرماتا ہے’’ وَ اٰتُوا النِّسَآئَ صَدُقٰتِہِنَّ نِحْلَۃً فَاِنْ طِبْنَ لَکُمْ عَنْ شَیْئٍ مِّنْہُ نَفْسًا فَکُلُوْہُ ہَنِیْٓئًا مَّرِیْٓئًا‘‘ اور عورتوں کو ان کے مہر خوشی سے دو پھر اگر وہ اپنے دل کی خوشی سے مہر میں سے تمہیں کچھ دے دیں تو اسے کھاؤ رچتا پچتا۔(کنزالایمان ،سورہ نساء۴)و اللہ اعلم بالصواب
کتبہ
فقیر تاج محمد قادری واحدی