{اکسرے سونو گراف وغیرہ میں ڈاکٹر کا کمیشن لینا کیسا ہے؟}
السلام و علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میںکہ میں ڈاکٹر ہوں کسی مریض کو اگر اسکی بیماری کی ضرورت کے حساب سے ٹیسٹ یا سی ٹی اسکین کروانے کیلئے بھیجیں تو وہ کمپنی اس میں سے بھیجنے والے ڈاکٹر کو بھی حصہ دیتی ہے میں غیر ضروری ٹیسٹ نہیں بھیجتا کیا یہ حصہ لینا جائز ہے؟دوسری بات یہ کرتے ہیں کہ آپ اپنے حصے کی رقم رعایت بھی کروا سکتے ہیںکیا یہ درست ہے؟بینوا توجروا
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــواب بعون الملک الوہاب
صورت مسئولہ میں کمیشن لینا جائز نہیں ہے، اسی طرح کے ایک سوال کے جواب میں سرکار اعلی حضرت رضی اللہ عنہ تحریر فرماتے ہیں کہ ''اگر کارندے نے اس بارے میں جو محنت و کوشش کی وہ اپنے آقا کی طرف سے تھی، بائع کے لئے کوئی دوا دوش نہ کی اگرچہ بعض زبانی باتیں اس کی طرف سے بھی کی ہوں مثلا آقا کو مشورہ دیا کہ یہ چیز اچھی ہے خرید لینی چاہئے یا اس میں آپ کا نقصان نہیں اور مجھے اتنے روپئے مل جائیں گے اس نے خرید لی، جب تو یہ بائع سے کسی اجرت کا مستحق نہیں کہ اجرت آنے جانے کی محنت کر نے کی ہوتی ہے نہ کہ بیٹھے بیٹھے دو چار باتیں کہنے، صلاح دینے مشورہ دینے کی ہے۔(فتاوٰی رضویہ جلد۸ص۱۴۶؍قدیم)
ردالمحتار میں ہے’’الدلالۃ و الاشارۃ لیست بعمل یستحق بہ الاجربو ان قال لرجل بعینہ ان دلتنی علی کذا فلک کذا، ان مشی لہ فدلہ فلہ اجر المثل للمشی لاجلہ لان ذلک عمل یستحق بعقد الاجارۃ ‘‘(ج۶ص۹۵؍بحوالہ فتاوی مرکز تربیت افتاء جلد دوم کتاب الاجارہ ص۲۸۸؍۲۸۹)
آج کل معالجین یعنی ڈاکٹروں کی طرف سے مختلف بہانوں سے کمیشن لینے کا رواج ہوگیا ہے جس کی وجہ سے علاج گراں سے گراں تر ہوتا جارہا ہے اور عوام سخت پریشانی میں ہیں جب کہ مریض کے لئے مفید تر اور مناسب دوا تجویز کرنا ڈاکٹرکی ذمہ داری ہے کیوں کہ ڈاکٹر معاشرے کا وہ اہم ترین فرد ہوتا ہے جو خدمت خلق کا عظیم کام انجام دیتا ہے اس لئے اگر وہ صالح جذبہ اور مخلوق انسانی کو راحت پہنچانے کی نیت سے علاج معالجہ کرے تو بلا شبہ وہ ایک عظیم عبادت انجام دینے والا قرار پائے گا۔نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے کہ لوگوں میں سب سے بہتر وہ انسان ہے جو لوگوں کو نفع و راحت پہنچائے۔
لہذا تمام ڈاکٹروں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ کم سے کم دام میں علاج کیا جائے تاکہ غریب سے غریب بھی علاج کراسکے اور کمیشن کی رقم کو مریضوں کے علاج میں رعایت کرادیا جائے تو اس سے دنیوی و اخروی فائدے ہونگے۔
دنیوی فائدہ :۔یہ ہوگا کہ اکثر مریض اسی ڈاکٹر کے پاس جائیں گے جو مریضوں کے لئے رعایت کراتا ہے، جس سے اس کی آمدنی بھی بڑھ جائے گی اور لوگوں میں مقبول بھی ہو جائیگا۔
دینی فائدہ :۔یہ ہوگا کہ اللہ و رسول جل جلالہ وصلی اللہ علیہ وسلم اس سے خوش ہونگے اور روز جزاء اسے اس کا بدلا دیا جائے بشرطیکہ ڈاکٹر مسلمان ہو ،اور اگر معالج کافر ہو تو اس کا صلہ اس دنیا میں پا سکتا ہے آخرت میں کافر کے لئے کچھ نہیں۔
لہذا تمام معالجین کو چا ہئے کہ کمیشن نہ لیں بلکہ جو کمیشن کی رقم ہے وہ مریضوں کے حق میں کم کروادیں ۔واللہ اعلم بالصواب
ازقلم
فقیر تاج محمد قادری واحدی
قد رتب المجیب الجواب الصحیح و استحق الأجر و صار النجیح
العبد الاثیم سید شمس الحق برکاتی مصباحی