{نماز جہری وسری کی حقیقت کیاہے؟}
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکا تہ
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ نماز ظہر وعصر میں امام آہستہ قرأت کیوں کر تا ہے اور با قی نمازوں میں زور سے اس کی کیا وجہ ہے ؟بینوا توجروا
المستفتی:۔رجب القادری
المستفتی:۔رجب القادری
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجـــــــــــــــــــــــــواب بعون الملک الوہاب
مفسر قرآن مؤلف نو رالانوار استاذ اورنگ زیب عا لمگیر شیخ ملا احمد جیون علیہ الرحمۃ ورضوان فر ما تے ہیںکہ رسول کریم ﷺ نماز میں قرآن شریف کی تلا وت کے وقت آواز بلند کر لیا کرتے تھے جب مشرکین سنتے تو لغو یات باتیںکہتے جس پر اللہ تعالی نے آپ کو اس آیت کریمہ ’’وَلَاتَجْھَرْ بِصَلَا تِکَ َوَلَا تُخَا فِتْ بِھَا وَبْتَغغ بَیْنَ ذٰلِکَ سَبِیْلَا ‘‘اور اپنی نماز نہ بہت آواز سے پڑھو نہ با الکل آہستہ اور نہ ان دو نو ں کے بیچ میں راستہ چا ہو ۔(کنز الایمان، پا رہ ۱۵)
اس آیت کریمہ کے ذریعہ حکم دیا کہ اپنی آواز آہستہ کر لیں۔ (تفسیرات احمد یہ ص۶۹۱)
اور خزائن العر فا ن یہی مقام پر ہے کہ مشرکین جب سنتے تو قرآن پا ک واللہ پاک وسرکار مصطفے ﷺ وحضرت جبر ئیل علیہ السلام کو گا لیاں دیتے اس پر یہ آیت کریمہ نا زل ہو ئی ،چو نکہ ان دونوں وقتوں میں یعنی ظہر و عصر میں کفارو مشرکین آوارہ گھومتے تھے اور مغرب کے وقت کھا نے پینے میںمشغول ہو جا تے عشاء میں سو جا تے اور فجر میںجا گتے ہی نہ تھے اس لئے ان دو نوں وقتوں میں قرأت کا آہستہ حکم ہوا اب اگر چہ وہ حا لت نہیں ہے مگر حکم وہی ہے تا کہ سنی مسلمان اس مغلو بیت کو یاد کرکے غلبۂ اسلام پر اللہ تعالی کا شکر اداکریں ۔ واللہ تعا لی ورسولہ الاعلی اعلم با الصواب
ازقلم