(طلاق کامطالبہ کرنا کیسا ہے؟)

0

(طلاق کامطالبہ کرنا کیسا ہے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مسئلہ:۔ کیا فرما تے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ ہندہ کی شادی(نکاح)۱۳؍ مارچ ۲۰۱۸؁ ء کو زید سے ہوئی تھی اوررخصتی ایک سال بعد ہونا تھا اس درمیان زید دو تین بار ہندہ کے گھر آیا اور قربت بھی ہوئی اس درمیان دونوں میں ذرا ذرا سی بات پر کافی تکرار ہوتی رہی زید کے عادات و اطوار اور بولنے کا لب و لہجہ دیکھ کر ہندہ کو احساس ہوا کہ اسکے ساتھ میرا نبھاہ مستقبل میں مشکل ہے اسلئے میں اب زید کے گھر نہیں جاؤں گی پنچایت کے لوگوں نے بہتر سمجھا کہ دونوں میں تفریق ہو جانا چاہیے زید نے کہا مجھے شادی کا خرچہ دیدیا جائے میں طلاق دے دونگا شادی میں۵ ۲؍ ہزار روپئے خرچ ہوئے تھے اسکے علاوہ مجھے اور ایک لاکھ روپے ہرجانہ ادا کردے ہندہ کے والد نے خرچ کے علاوہ اور پچاس ہزار روپے دیدیئے لکھا پڑھی ہوئی دونوں فریقین کے دستخط بھی ہو گئے۔اب زید کاغذ دینے سے انکار کر دیا کہ جب تک مطلوبہ اور پچاس ہزار روپئے جرمانے کے مجھے نہیں ملتے ہیں میں کاغذ نہیں دونگا مجلس میں دو اور مولانا صاحب تھے انہوں نے کہا کہ یہ طلاق نہیں بلکہ خلع ہے جب تک لڑکا کو مطلوبہ رقم نہیں مل جائے طلاق واقع نہیں ہوگی اب آپ بتائیں کہ از روئے شرع کیا حکم ہے؟ زید کا جرمانہ مانگنا اور پریشان کرنا یہ کہاں تک درست ہے ذرا وضاحت فرمائیں تو مہربانی ہوگی۔                                  
المستفتی:۔ محمد سلیم اشرف مقام کادوگاوں،علاقہ ٹھاکر گنج،ضلع کشنگنج بہار
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
 الجــــــــواب بعون الملک الوہاب ھو الھادی الی الصواب والیہ المرجع الماب
  بلاوجہ طلاق کا مطالبہ کرنا جائز نہیں ہے حدیث شریف میں ہے’’ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنْ النَّبِیِّ  صلی اللہ علیہ وسلم أَنَّہُ قَالَ: الْمُخْتَلِعَاتُ وَالْمُنْتَزِعَاتُ ہُنَّ الْمُنَافِقَاتُ‘‘ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا خلع لینے والیاں اور تعلق ختم کرنے والیاں منافقات ہیں۔ (سلسلتہ الصحیح۱۹۹۹)
نیز دوسری حدیث میں ہے’’ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَ نَّہُ قَالَ أَیُّمَا امْرَأَۃٍ اخْتَلَعَتْ مِنْ زَوْجِہَا مِنْ غَیْرِ بَأْسٍ لَمْ تَرِحْ رَائِحَۃَ الْجَنَّۃِ‘‘نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بھی مروی ہے آپ نے فرمایاجس عورت نے بلا کسی سبب کے اپنے شوہر سے خلع لیا تو وہ جنت کی خوشبو نہیں پائے گی۔ (ترمذی ۱۱۶۶)
اگرزیا دتی شوہر کی طرف سے ہو تو  خلع پر اتنے روپیہ کا مطالبہ کرنا جو لڑکی پر سخت گراں ہوبہت بڑاظلم ہے جیساکہ فتاوی عالمگیری میں ہے’’ ان کان النشوز من قبل الزوج فلایحل لہ اخذ شیء من العوض علی الخلع کذافی البدائع‘‘(جلد اول ص۴۴۲)
شوہر پر لازم ہے کہ بلامعاوضہ طلاق دے دے اور اگر ایسا نہ کرے سارے مسلمان اس کا بائیکاٹ کردیں جیسا کہ قرآن شریف میں ہے’’وَ اِمَّا یُنْسِیَنَّکَ الشَّیْطٰنُ  فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ  الذِّکْرٰی  مَعَ الْقَوْمِ  الظّٰلِمِیْنَ‘‘ اور جو کہیں تجھے شیطان بھلادے تو یاد آئے پر ظالموں کے پاس نہ بیٹھ۔(کنز الایمان ،سورہ انعام ۶۸)
اور اگر زیادتی لڑکی کی طرف سے ہے تو شوہر رقم مہر کا مطالبہ کرسکتا ہے لیکن زیادہ مطالبہ درست نہیں پھر بھی اگر مہر سے زیادہ مطالبہ کرلیا اور دونوں فریق راضی ہوگئے تو ایسی صورت میں  مکمل رقم دی جائے گی کہ دینا واجب ہے جیسا ہدایہ اولین میں ہے’’ فاذافعل ذلک وقع بالخلع تطلیقتہ بائنتہ ولزمھاالمال‘‘ (باب الخلع ص۳۸۴)
اگر زید نے طلاق د ے دی ہے توطلاق واقع ہوگئی اگرچہ گاغذ نہ دے،اور اگر طلاق نہیں دیا صرف لکھا پڑھی ہو ئی ہے توطلاق واقع نہ ہو ئی .واللہ اعلم با الصواب 
کتبہ
فقیر تاج محمد حنفی قادری واحدی
۷؍ رمضان المبارک ۱۴۴۰ھ



Tags

एक टिप्पणी भेजें

0 टिप्पणियाँ
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.
एक टिप्पणी भेजें (0)
AD Banner
AD Banner AD Banner
To Top