{ایک مہینہ سترہ دن کی عدت گزار کر نکاح کرنا کیسا ہے؟}
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مسئلہ:۔کیا فرما تے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ زید کی بیوی بلا ضرورت قرض لے لی اس بات پر زید بہت ناراض گی دیکھا یا اور بولا میر ے گھر میں رہی تو تجھے طلاق دید ینگے اس بات پر زید کی بیوی گھر چھوڑ کر اپنے میکہ چلی گئی کچھ دنوں کے بعد زید نے اپنے دوست سے کہا میں نے اپنی بیوی کو طلاق دے دیا یہ مسئلہ گاؤں کے امام صاحب کے پاس پہنچا امام صاحب نے طلاق رجعی واقع ہونا بتایا ایک مہینہ سترہ دن ہونے کی وجہ سے امام صاحب نے طلاق بائن ثابت کیا اور کہا دوبارہ نکاح کرنا پڑے گا اور امام صاحب نے زید کوزید کی بیوی کے ساتھ دوبارہ نکاح پڑھا دیایہ کہاں تک درست ہے ذرا وضاحت فرمائیں تو مہر بانی ہوگی۔
المستفتی:۔محمد شہاب الدین رضوی مظفرپور بہار
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــواب بعون الملک الوہاب اللہم ہدایۃ الحق والصواب
بلاوجہ طلاق کا مطالبہ کرنا جائز نہیں اور طلاق دینا بھی درست نہیں اللہ ورسول کو ناپسند ہے( جل جلالہ و صلی اللہ علیہ وسلم) لفط طلاق دے دینگے سے طلاق واقع نہیں ہوتی ہاں اگر شوہر اقرار کرے یا گواہ موجود ہوں تو طلاق واقع ہوجائے گی لیکن اس کی عدت تین حیض ہے جیسا کہ ارشاد ربانی ہے ’’وَ المُطَلَّقٰتُ یَتَرَبَّصنَ بِاَنفُسِہِنَّ ثَلٰثَۃَ قُرُوٓئٍ‘‘ اور طلاق والیاں اپنی جانوں کو روکے رہیں تین حیض تک۔(کنز الایمان ،سورہ بقرہ ۲۸۸)
اگر ایک مہینہ سترہ دن کے اندر تین حیض آچکاتھا تونکاح درست ہوا کو ئی حرج نہیں اور اگر اتنی مدت میں تین حیض نہیں آیا تھا توعالم صاحب کا ایک مہینہ سترہ دن پر طلاق بائن کاحکم دینا سراسر جہالت ہے ان پر لازم ہے کہ علانیہ توبہ کریں اور دوبارہ غلط مسئلہ بتانے کی جسارت نہ کریں کیونکہ غلط مسئلہ بیان کرنے والے پر زمین وآسمان کے فرشتے لعنت بھیجتے ہیں جیسا کہ حدیث شریف میں ہے ’’من افتی بغیر علم لعنتہ ملائکۃ السماء والارض‘‘جو بغیر علم کے فتوی دے اس پر آسمان و زمین کے فرشتوں کی لعنت ہو۔ (کنز العمال.بحوالہ ابن عساکر عن علی حدیث ۲۹۰۱۸؍بحوالہ فتاوی رضویہ )
اگر شوہر نے طلاق رجعی دی تھی تو تجدید نکاح کرنے میں کوئی حرج نہیں اور اگر طلاق مغلظہ دی تھی تو نکاح نہ ہوا جب تک حلالہ نہ کرائے اس کا طریقہ یہ ہے کہ عورت طلاق کے بعدعدت گزارے پھر اس کے بعددوسری شادی کرے پھر طلاق کے بعد یا شوہر ثانی کے انتقال کے بعد پھر عدت گزارے پھر شوہر اول سے شادی ہوسکتی ہے۔واللہ اعلم با الصواب
کتبہ
فقیر تاج محمد قادری واحدی