(ایک بیوی دو بیٹے اور دو بیٹیوں میں مال کیسے تقسیم کی جا ئے؟)

0

(ایک بیوی دو بیٹے اور دو بیٹیوں میں مال کیسے تقسیم کی جا ئے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیںعلمائے کرام اس مسئلہ میں کہ زید کا انتقال ہو گیا ایک گھر ہے اسے فروخت کرکے ایک بیوی ،دو بیٹے اور دوبیٹیوں میں تقسیم کر نا ہے کس کو کتنا دیا جا ئے گا ؟۔بینواتو جروا۔                 
المستفتی:اشفاق انصا ری دہو لیہ مہاراشٹرا

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم 
الجـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــواب بعون الملک الوہاب
اگر قرض ووصیت ہو تو پہلیمتوفی کے مال سے قرض ووصیت من الثلث نکالا جا ئے بقیہ مال کو ۴۸؍حصہ کرکے۶؍ حصہ بیوی کو دیدیاجائے کیونکہ بیوی کا آٹھواں حصہ ہے اولاد ہو نے کی صورت میں جیسا کہ ارشاد ربانی ’’وَلَھُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَکْتُمْ اِنْ لَّمْ یَکُنْ لَّکُمْ وَلَدٌ فَاِنْ کَانَ لَکُمْ وَلَدٌ فَلَھُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَکْتُمْ مِنْ بَعْدِ وَصِیَّۃٍ تُوْصُوْنَ بِھَآ اَوْدَیْنٍ‘‘اور تمہا رے ترکہ میں عورتوں کاچو تھائی ہے اگر تمہارے اولاد نہ ہو،پھر اگر تمہارے اولاد ہو، تو ان کا تمہا رے ترکہ میں سے آٹھواں، جو وصیت تم کرجاؤاور دین نکال کر۔(کنز الایمان ،سورہ نساء آیت نمبر ۱۲)
بقیہ ۴۲؍حصہ میں ۱۴؍۱۴؍ حصہ بیٹوں کو اور ۷؍۷؍حصہ بیٹیوں کو دے دیاجائے کیوںکہ لڑکوں کا حصہ لڑکیوں کے بنسبت دو گنا ہے جیسا کہ ارشاد ربا نی ہے ’’یُوْصِیْکُمُ اللّٰہُ فِیْ اَوْلَادِ کُمْ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَیَیْنِ‘‘اللہ تمہیں حکم دیتا ہے تمہاری اولاد کے با رے میںبیٹے کا حصہ دو بیٹوں  برابر ہے۔(کنز الایمان ،سورہ نساء آیت نمبر ۱۲)  واللہ تعا لیٰ اعلم باالصواب 
کتبہ
فقیر تاج محمد  قادری واحدی





Tags

एक टिप्पणी भेजें

0 टिप्पणियाँ
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.
एक टिप्पणी भेजें (0)
AD Banner
AD Banner AD Banner
To Top