(صدقہ کی قربا نی کس کو دیاجا ئے؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ
مسئلہ:۔ کیا فرما تے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ کتب فقہ وفتاوی میں مذکور ہے کہ جس نے ایام قرب نی میں قربا نی نہ کیا تو اس پر لازم کہ جانور صدقہ کردے یا ایک بکری کی قیمت صدقہ کردے دریافت طلب یہ امر ہے کہ کسے دیاجا ئے جس کے گھر قربا نی نہ ہو ئی ہو اس کا دینا چا ہئے یا پھر جو زکوۃ و فطرہ کا مستحق ہے اس کو دیاجا ئے؟ بینوا تو جروا المستفتی:۔(مولوی)شمس الدین بہار
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون المک الوہاب
صدقہ واجبہ کا جو مستحق ہے اسی کو دیا جائے اگر چہ وہ قربا نی کیا ہوکہ قربا نی کرنے سے کو ئی مالک نصاب نہیں ہو جا تا مثلا زید مستحق زکوۃ ہے مگر کسی وجہ سے یا قرض لیکر قربا نی کیا تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ مال نصاب ہو گیا یونہی جو مالک نصاب ہے وہ صدقہ کی قربا نی نہیں لے سکتا اگر چہ قربا نی نہ کیا ہو۔
مستحق زکوۃ سے مراد وہ شخص ہے جس پر فطرہ یا قربا نی واجب نہیں مثلا گھر میں ٹیلی ویژن ہے جس کی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر ہے تو وہ زکوۃ نہیں لے سکتا اگر چہ اس پر زکوۃ نہیں مگر فطرہ و قربانی واجب ہے کیونکہ فطرہ وقربانی کا نصاب الگ ہے،اور زکوۃ واجب ہونے کا نصاب الگ ہے جیسا کہ علامہ صدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرما تے ہیں تونگریؔ یعنی مالک نصاب ہونا یہاں مالداری سے مراد وہی ہے جس سے صدقہ فطر واجب ہوتا ہے وہ مراد نہیں جس سے زکوۃ واجب ہوتی ہے(یعنی)جو شخص دو سو درہم یا بیس دینار کا مالک ہو یا حاجت کے سوا کسی ایسی چیز کا مالک ہو جس کی قیمت دوسو درہم ہو وہ غنی ہے اس پر قربانی واجب ہے۔ حاجت سے مراد رہنے کا مکان اور خانہ داری کے سامان جن کی حاجت ہو اور سواری کا جانور اور خادم اور پہننے کے کپڑے ان کے سوا جو چیزیں ہوں وہ حاجت سے زائد ہیں۔(الفتاوی الھندیۃکتاب الأضحیۃج۵،ص۲۹۲//بحوالہ بہار شریعت ح ۱۵/ قربانی کا بیان)
نیز فرماتے ہیں کہ جو شخص دو سو درہم یا بیس دینار کا مالک ہو یا حاجت کے سوا کسی ایسی چیز کا مالک ہو جس کی قیمت دوسو درہم ہو وہ غنی ہے اس پر قربانی واجب ہے۔ حاجت سے مراد رہنے کا مکان اور خانہ داری کے سامان جن کی حاجت ہو اور سواری کا جانور اور خادم اور پہننے کے کپڑے ان کے سوا جو چیزیں ہوں وہ حاجت سے زائد ہیں۔(الفتاوی الھندیۃکتاب الأضحیۃ،الباب الاول فی تفسیرھا...إلخ،ج۵،ص۲۹۲/بحوالہ بہار شریعت ح ۱۵/ قرانی کا بیان) واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
فقیر تاج محمد قادری واحدی
۱۱/ذی القعدہ ۱۴۴۱ھ
۳/جولائی ۲۰۲۰ء بروز جمعہ