{کیاسنی کا نکاح مرتدہ کے ساتھ جائز ہے؟}
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مسئلہ:۔کیا فرما تے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ سنی لڑکے کا نکا ح وہا بیہ لڑ کی سے یا وہا بی لڑ کے کا نکا ح سنیہ لڑ کی سے ہو گایا نہیں؟ اگر کسی نے نکا ح پڑ ھا دیا تو نکا ح خواں پر شریعت مطہرہ کا کیا حکم ہے ؟بینوا تو جروا المستفتی:۔جان محمد قادری
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــواب بعون الملک الوہاب اللہم ہدایۃ الحق والصواب
وہا بی دیو بندی اپنے کفریات قطعیہ و عقا ئد با طلہ کی بنا پر کا فر و مر تد ہیں اور مر تد کا نکا ح عا لم میں کسی سے نہیں ہو سکتا ہے اعلی حضرت امام اہلسنت و ہم سنی حنفیوں کا یہی مسلک ہے کہ ایسے نکاح با طل ہیں اگر کسی حریص و چا پلوس مو لوی نے یہ سمجھ کر کہ و ہا بی ہے نکاح پڑھا یا تو اس نے زنا کا در وا زہ کھو لا اس پر وا جب ہے کہ مجمع عام میں اعلا نیہ تو بہ و استغفار کرے اور نکا ح نہ ہو نے کا اعلا ن کرے کہ غلطی سے میں نے جو نکا ح پڑ ھا یا ہے وہ نکاح نہ ہوا اور نکاح خوا نی کی اجرت بھی وا پس کر ے اور اگر کسی نے وہا بی کو مسلمان سمجھ کر نکاح پڑھا یا تو اس نے کفر کیا نکاح خواں کی بیوی اس کے نکاح سے نکل گئی بیعت کا سلسلہ ٹوٹ گیا اب اس پر تو بہ استغفار ،تجدید ایمان ،تجدید نکاح، فر ض ہے ۔
نوٹ ۔وہا بیوں، دیو بندیوں، بد مذہبوں سے نکاح کر نے کے متعلق فتاویٰ رضویہ و فتاویٰ مصطفویہ ج۱ص ۳۲۱ ؍کا مطا لعہ کریں اوراپنے ایمان و عقا ئد کو محفوظ و مضبوط کر نے کے لئے وہا بیوںدیو بند یو ں سے رشۂ نکا ح ہر گز ،ہر گز نہ کریں ان سے بچیں اور ان سے دور بھا گیں جس طرح موزی جا نور سے بلکہ اس سے بھی زیا دہ کہ مو زی جا نور سے جان کا خطرہ ہے مگر وہا بیوںکے میل جول ان کی صحبت سے ایمان کا خطرہ ہے۔ و اللہ تعا لی و رسو لہ الاعلی اعلم با لصواب
کتبہ
حقیر محمد علی قادری واحدی