{شراب بیچنے کے لئے دکان بھاڑے پر دینا کیسا ہے؟}

0

{شراب بیچنے کے لئے دکان بھاڑے پر دینا کیسا ہے؟}

السلام و علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میںکہزید ایک بیمار أدمی ہے اسکی دوا ہی میں ہر مہینہ پچیس ہزار روپیہ خرچ ہوتے ہیں گھرکے اخراجات الگ سے جبکہ زید کے پاس دھان کی ایک پلانٹ ہے جس سے نو ہزار روپیہ ہر مہینہ ملتا ہے اور زید نے ایک روم کو کرایہ پر دے رکھا ہے جس سے ہر مہینہ تین ہزار روپئے آتے ہیں اب اگر دونوں آمدنی کو جوڑ دی جائے تو ہر مہینہ کی آمد بارہ ہزار روپئے ہوتے ہیں اور دوا کاخرچ ہر مہینہ پچیس ہزار ہے اس لئے زید بہت ذیادہ پریشان ہوچکا ہے جن لوگوں سے قرضہ لیا ہے وہ لوگ روزانہ اپنے روپیہ کا مطالبہ کرتے ہیں بھائی رشتہ دار کوئی بھی مدد کرنے کو تیار نہی حالانکہ سب لوگ اچھے روپیہ والے ہیںاب زید بہت زیادہ پریشان ہوچکا ہے اور روپیہ کی آمد کہیں سے آنے کی امید نہیں ہے اسلئے زید اپنے کرایہ والے روم کو جسکا اسے تین ہزار روپیہ ملتا ہے اسکو ایک ہندو کو پندرہ ہزار روپئے پر دیدیا ہے اور وہ اس میں شراب بیچے گاتو کیا اپنی پریشانی کو دیکھ کر زائد روپیہ کیلئے دکان کو شراب بیچنے کیلئے دینا درست ہے یا نہیں؟ بینوا توجروا
المستفتی:۔ عبد اللہ قادری
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
 الجـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــواب بعون الملک الوہاب
اگر شراب بیچنے والے نے یہ کہہ کر لیا ہے کہ میں اس میں شراب بیچوں گا تو اس کو دینا جائز نہیں اور اگر پہلے اس کو معلوم نہیں تھا اور نہ ہی شراب بیچنے والے نے بتایا کہ میں اس میں شراب بیچوں گا تو کرایہ پر دینا جائز ہے اور اس کی آمدنی بھی جائز ہے اب وہ اس میں جائز کام کرے یا ناجائز یا کوئی کفری کام کرے اس کا ذمہ دار خود وہ ہے نہ کہ مکان مالک۔(ماخوذ فتاوی مصطفویہ ص۴۶۹)واللہ اعلم بالصواب
ازقلم
فقیر تاج محمد قادری واحدی



Tags

एक टिप्पणी भेजें

0 टिप्पणियाँ
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.
एक टिप्पणी भेजें (0)
AD Banner
AD Banner AD Banner
To Top