{ مسبوق اگر ایک رکعت پائے تو کیا کرے؟}

0

{ مسبوق اگر ایک رکعت پائے تو کیا کرے؟}

  السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکا تہ
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ مغرب کی دو رکعت چھوٹ گئی تیسری رکعت میں شامل ہوا تو اب وہ پہلی رکعت میں تشہد پڑھے گا یا دوسری رکعت میں؟ حوالہ کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں .
المستفتی:۔عبدالحفیظ رضوی جامع مسجد اترولہ

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم 
الجـــــــــــــــــــــــــواب بعون الملک الوہاب 
صورت مسئولہ میں مقتدی امام کے سلام پھیرنے کے بعد کھڑا ہو جائے اور اگر پہلے ثناء نہ پڑھا ہو تو ثناء سورہ فاتحہ مع سورت کے پڑھے پھر رکوع سجود کرے بعدہ رکوع سجود کے قعدہ کرے کہ یہ اس کے حق میں دوسری رکعت ہے پھر تشہد سے فارغ ہوکر سورہ فاتحہ مع سورت پڑھے اور رکوع سجود کے بعد پھر قعدہ کرے کہ یہ قعدہ اخیرہ ہے بعد تشہد درود شریف کے سلام پھیر دے جیسا کہ علامہ صدرالشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ مسبوق نے جب امام کے فارغ ہونے کے بعد اپنی شروع کی تو حق قرأ ت میں یہ رکعت اول قرار دی جائے گی اور حق تشہد میں پہلی نہیں بلکہ دوسری تیسری چوتھی جو شمار میں آئے مثلا تین یا چار رکعت والی نماز میں ایک اسے ملی تو حق تشہد میں یہ جو اب پڑھتا ہے، دوسری ہے، لہذا ایک رکعت فاتحہ و سورت کے ساتھ پڑھ کر قعدہ کرے۔
 (بہار شریعت ح۳جماعت کا بیان)واللہ اعلم بالصواب 
ازقلم
فقیر تاج محمد قادری واحدی





Tags

एक टिप्पणी भेजें

0 टिप्पणियाँ
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.
एक टिप्पणी भेजें (0)
AD Banner
AD Banner AD Banner
To Top