{مہر معاف کرانا کیسا ہے؟}
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مسئلہ:۔کیا فرما تے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ بعض لوگ شب زفاف بیوی سے مہر معاف کرواتے ہیں کیا ان کا مہر معاف کروانا جائز ہے؟ اور اگر بیوی معاف کردے تو کیا معاف ہوجائے گا یا پھر بھی دینا پڑے گا تسلی بخش جواب مع حوالہ عنایت فرما ئیں
المستفتی:۔ قمر اشرف اشرفی بھوانی گنج سدھار تھ نگر
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــواب بعون الملک الوہاب
مہر کی تین قسمیں ہیں (۱) مہر معجل(۲)مہر مؤجل (۳)مہر مطلق۔
(۱)معجل کہ خلوت سے پہلے مہر دینا قرار پایا ہے(۲)مؤجل جس کے لیے کوئی میعاد مقرر ہو (۳)مطلق جس کی کوئی میعاد مقرر نہ ہو
چونکہ فی زمانہ مہر معجل پر نکاح ہوتا ہے اوراکثر جگہوں پر مہر زیور ہوتا ہے جو خلوت سے پہلے عورت کے قبضہ میں دے دی جاتی ہے ایسی صورت میں معاف کرانا حماقت اور جہالت ہے یعنی معاف کرانے کی کوئی حاجت نہیں۔
اور اگر مہر مؤجل یا مطلق ہے جب بھی جبرا معاف کرانا جائز نہیں جیسا کہ لوگ کرتے ہیں کہ نئی نویلی دلہن کے سرپر سوار ہو کر کہتے ہیں معاف کردو اب وہ کرے تو کیا کرے مجبورا معاف کردیتی ہے شریعت اس کی اجازت نہیں دیتی ہاں اگر وہ اپنی خوشی سے معاف کردے تو معاف ہوجائے گا اور مہر کی رقم شوہر کے حق میں جائز ہوگا جیسا کہ ارشاد ربانی ہے ’’اٰ تُوا النِّسَآئَ صَدُقٰتِہِنَّ نِحْلَۃً٭ فَاِنْ طِبْنَ لَکُمْ عَنْ شَیْئٍ مِّنْہُ نَفْسًا فَکُلُوْہُ ہَنِیْٓئًا مَّرِیْٓئًا‘‘ اور عورتوں کو ان کے مہر خوشی سے دو پھر اگر وہ اپنے دل کی خوشی سے مہر میں سے تمہیں کچھ دے دیں تو اسے کھاؤ رچتا پچتا۔(کنزالایمان،سورہ نساء ۴)
نیز فرماتا ہے ’’فَمَا اسْتَمْتَعْتُمْ بِہٖ مِنْہُنَّ فَاٰتُوْہُنَّ اُجُوْرَہُنَّ فَرِیْضَۃً٭وَ لَا جُنَاحَ عَلَیْکُمْ فِیْمَا تَرٰضَیْتُمْ بِہٖ مِنْ بَعْدِ الْفَرِیْضَۃِ٭اِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَلِیْمًا حَکِیْمًا‘‘ جن عورتوں سے نکاح کرنا چاہو، ان کے مہر مقرر شدہ اُنہیں دو اور قرار داد کے بعد تمہارے آپس میں جو رضا مندی ہو جائے، اس میں کچھ گناہ نہیں بیشک اللہ (عزوجل) علم و حکمت والا ہے۔
(کنزالایمان،سورہ نساء ۲۴)واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
فقیر تاج محمد قادری واحدی