{ کیا لنگڑاشخص امامت کرسکتا ہے؟}

0

{ کیا لنگڑاشخص امامت کرسکتا ہے؟}

  السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکا تہ
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ زید جو کہ ایک پیر سے معذور(لنگڑا) ہے تو کیا زید کے پیچھے غیر معذورحضرات نماز پڑھ سکتے ہیں یا نہیں؟ حوالہ کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں.بینوا وتوجروا
 المستفتی:۔محمد عاقل رضا سیتاپور
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم 
الجـــــــــــــــــــــــــواب بعون الملک الوہاب 
اسی طرح کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے سرکار اعلی حضرت رضی اللہ عنہ تحریر فرماتے ہیںکہ ایسے شخص کی امامت بلا شبہ جائز ہے پھر اگر وہی عالم ہے تو وہی زیادہ مستحق ہے اس کے ہوتے جاہل کی تقدیم ہر گز نہ چاہئے اور اگر دوسرا عالم بھی موجود ہے جب بھی اس کی امامت میں حرج نہیں مگربہتر وہ دوسرا ہے، یہ سب اس صورت میں کہ دونوں شخص شرائط صحت وجواز امامت کے جامع ہوں صحیح خواں صحیح الطہارۃ سنی صحیح العقیدہ غیر فاسق معلن ورنہ جامع شرائط ہوگا وہی امام ہوگا۔
درمختار میں ہے’’صح اقتداء قائم باحدب وان بلغ حد بہ الرکوع علی المعتمد وکذا باعرج وغیرہ اولٰی‘‘مختار قول پر سیدھا کھڑے ہونے والے کی نماز کبڑے شخص کے پیچھے درست ہے اگر چہ اس کا کُبڑا پن رکوع کی حد تک ہو، اسی طرح لنگڑے کا حکم ہے، البتہ دوسرے آدمی کی امامت افضل و اولیٰ ہے۔
(درمختار باب الامامۃ مطبوعہ مطبع مجتبائی دہلی۱؍۷۵؍بحوالہ فتاوی رضویہ جلد ۶؍ص۵۵۴ دعوت اسلا می )واللہ اعلم بالصواب 
ازقلم
فقیر تاج محمد قادری واحدی





Tags

एक टिप्पणी भेजें

0 टिप्पणियाँ
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.
एक टिप्पणी भेजें (0)
AD Banner
AD Banner AD Banner
To Top