{شوہر کسی دوسری لڑکی کے ساتھ چلا گیا تو بیوی کیا کرے؟}

0

{شوہر کسی دوسری لڑکی کے ساتھ چلا گیا تو بیوی کیا کرے؟}

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مسئلہ:۔کیا فرما تے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ زید ایک شادی شدہ شخص ہے اور اس کی بیوی اور دو بچے ہیں لیکن وہ ایک لڑکی کو لے کر بھاگ گیا اور بیوی بچوں کی قطعا خبر گیری نہیں کرتا اب ایسی صورت میں بیوی کیا کرے ؟کیا وہ بلاطلاق دوسرے سے شادی کرسکتی ہے؟خیال رہے زید کا کچھ پتہ نہیں کہ کہاں رہتا ہے، مفصل مدلل جواب عنایت فرما ئیں ۔   المستفتی:۔ غلام حسین

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــواب بعون الملک الوہاب ھو الھادی الی الصواب

 زید فعل بد کرنے کے سبب گناہ کبیرہ کا مرتکب ضرور ہوا لیکن اس کی بیوی اس کے نکاح سے ابھی نہیں نکلی لہذا وہ دوسرے سے نکاح نہیں کر سکتی جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے’’ وَ الْمُحْصَنٰتُ مِنَ النِّسَآئِ‘‘ اور حرام ہیں شوہر دار عورتیں(سورہ نساء ۲۴)
ہاںاگراس کی کوئی خبر نہ ہو تو وہ قاضی شہر یا مفتی شہر کے حضور مستغیثہ ہو پھر وہ حضرت امام ملک رضی اللہ عنہ کے قول پر عمل کرتے ہوئے اس دن سے چار سال کی مہلت دیں گے اس چار سال کی مدت میں تلاش کی جائے گی پھر بھی زید نہ ملا تو قاضی شہر یا مفتی شہر تفریق کا حکم دیں گے پھر عورت (چار ماہ دس دن)عدت گزارنے کے بعد نکاح کرسکتی ہے۔ اور اگر قاضی شہر یا مفتی شہرکے پاس استغاثہ نہیں کیا تو شادی نہیں کرسکتی اگرچہ پوری زندگی گزاردے جیسا کہ مجدد اعظم امام احمد رضا خان علیہ الرحمۃ والر ضوان تحریر فرماتے ہیں کہ عورت حاکم شرعی کے حضور مستغیثہ ہو وہ بعد ثبوت مفقودی روز مرافعہ سے چار سال کی مہلت دے۔ اس کے گزرنے پر قاضی تفریق کرے۔ اب عورت عدت پوری کرکے نکاح کرسکتی ہے پیش از حکم قاضی شرع اگر بیس برس گزر گئے تو وہ معتبر نہیں ’’صرح بہ علماء المالکیۃ فی کتبھم ‘‘مالکی علماء نے اپنی کتب میں اس کی تصریح کی۔
 (فتاوی رضویہ ج۱۱ص ۳۴۶؍دعوت اسلامی)واللہ اعلم بالصواب 
کتبہ
فقیر تاج محمد قادری واحدی



Tags

एक टिप्पणी भेजें

0 टिप्पणियाँ
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.
एक टिप्पणी भेजें (0)
AD Banner
AD Banner AD Banner
To Top