(گذشتہ سال قربانی نہ ہو ئی تو اس بکرے کی قربانی اس سال کرسکتے ہیں؟)

0

(گذشتہ سال قربانی نہ ہو ئی تو اس بکرے کی قربانی اس سال کرسکتے ہیں؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ
مسئلہ:۔ کیا فرما تے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ اگلے سال ایک بکرہ قربا نی کی لئے خریدا تھا لیکن قربانی سے ایک دن پہلے یعنی ۹/ ذی الحجہ کو میری والدہ کا انتقال ہو گیا تو محلہ والوں نے کہا کہ اب قربانی نہ کریں کہ سوگ کا دن ہے پھر اس بکرہ کو پال کر رکھا اب معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا اس بکرہ کی قربا نی اس سال کرسکتے ہیں؟بینوا توجروا
المستفتی:۔جابر علی قادری منکار پور

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم 
الجواب بعون المک الوہاب

اس سال اس جانور کی قرب نی نہیں کرسکتے بلکہ اسے زندہ صدقہ کردیں اور دوسری قربا نی کا انتظام کریں جیسا کہ علا مہ صدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرما تے ہیں کہ ایام نحر گزر گئے اور جس پر قربانی واجب تھی اس نے نہیں کی ہے تو قربانی فوت ہوگئی اب نہیں ہوسکتی پھر اگر اس نے قربانی کا جانور معین کر رکھا ہے مثلا معین جانور کے قربانی کی منت مان لی ہے وہ شخص غنی ہو یا فقیر بہرصورت اسی معین جانور کو زندہ صدقہ کرے اور اگر ذبح کر ڈالا تو سارا گوشت صدقہ کرے اس میں سے کچھ نہ کھائے اور اگر کچھ کھا لیا ہے تو جتنا کھایا ہے اس کی قیمت صدقہ کرے اور اگر ذبح کئے ہوئے جانور کی قیمت زندہ جانور سے کچھ کم ہے تو جتنی کمی ہے اسے بھی صدقہ کرے اور فقیر نے قربانی کی نیت سے جانور خریدا ہے اور قربانی کے دن نکل گئے چونکہ اس پر بھی اسی معین جانور کی قربانی واجب ہے لہذااس جانور کو زندہ صدقہ کر دے اور اگر ذبح کر ڈالا تو وہی حکم ہے جو منت میں مذکور ہوا۔ یہ حکم اسی صورت میں ہے کہ قربانی ہی کے لئے خریدا ہو اور اگر اس کے پاس پہلے سے کوئی جانور تھا اور اس نے اس کے قربانی کرنے کی نیت کر لی یا خریدنے کے بعد قربانی کی نیت کی تو اس پر قربانی واجب نہ ہوئی۔ اور غنی نے قربانی کے لئے جانور خرید لیا ہے تو وہی جانور صدقہ کر دے اور ذبح کر ڈالا تو وہی حکم ہے جو مذکور ہوا اور خریدا نہ ہو تو بکری کی قیمت صدقہ کرے۔(الدرالمختار''و''ردالمحتارکتاب الأضحیۃ،ج۹،ص۵۳۱/بحوالہ بہار شریعت  ح ۱۵/ قربا نی کا بیان)

 قربانی کے دن گزر گئے اور اس نے قربانی نہیں کی اور جانور یا اس کی قیمت کو صدقہ بھی نہیں کیا یہاں تک کہ دوسری بقر عید آگئی اب یہ چاہتا ہے کہ سال گزشتہ کی قربانی کی قضا اس سال کر لے یہ نہیں ہوسکتا بلکہ اب بھی وہی حکم ہے کہ جانور یا اس کی قیمت صدقہ کرے۔(الفتاوی الھندیۃکتاب الأضحیۃ،ج۵،ص۲۹۷/۲۹۶/بحوالہ بہار شریعت  ح ۱۵/ قربا نی کا بیان)

نیز فرما تے ہیں کہ جس جانور کی قربانی واجب تھی ایام نحر گزرنے کے بعد اسے بیچ ڈالا تو ثمن کا صدقہ کرنا واجب ہے۔ (المرجع السابق،ص۲۹۷/بحوالہ بہار شریعت  ح ۱۵/ قربا نی کا بیان)واللہ اعلم بالصواب

کتبہ 
فقیر تاج محمد قادری واحدی

۱۱/ذی القعدہ ۱۴۴۱ھ    
۳/جولائی ۲۰۲۰ء  بروز  جمعہ



تعلیمات وارث انبیاء


एक टिप्पणी भेजें

0 टिप्पणियाँ
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.
एक टिप्पणी भेजें (0)
AD Banner
AD Banner AD Banner
To Top