(کیا دیو بندی وہا بی کا ذبیحہ حلال ہے؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ
مسئلہ:۔ کیا فرما تے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ دیو بندی وہابی کا ذبیحہ کسا ہے؟اگر وہ بسم اللہ اللہ اکبر پڑھ کر ذبح کرے تو کیا حکم ہے؟ بینوا تو جروا
المستفتی:۔صادق علی سوار گیٹ پو نہ
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون المک الوہاب
ذبح کرنے کے لئے مسلمان ہو نا شرط ہے بسم اللہ شرط نہیں کہ اگر کو ئی مسلمان بسم اللہ پڑھنا بھول جا ئے تو ذبیحہ حلال ہوگا اور فر قہا ئے با طلہ اگر چہ ہزاروں بار بسم اللہ پڑھ کر ذبح کریں پھر بھی حرام مثل مردارہوگا کہ وہا بی دیو بندی بالاتفاق علمائے عرب عجم کا فر مرتد ہیں کہ جو انکے کفر وعذاب میں شک کرے وہ بھی کا فر ہے ”من شک فی کفرہ وعذابہ فقد کفر“ہاں کچھ اس دور کے جاہل قسم کے بنام وہا بی ہیں اور ضروریات کاے منکر نہیں ہیں مگر کم از کم اتنا ضرور ہے کہ جو ضروریات دین کے منکر ہیں انہیں حق جا نتے ہیں اس لئے ان سے بھی ذبح نہیں کروانا چا ہئے جیسا کہ سیدی سرکا ر اعلیٰ حضرت رضی اللہ عنہ تحریر فرما تے ہیں غیر مقلدین وہابیہ پر بوجوہ کثیرہ الزام کفر ہے ان میں جو منکر ضروریات دین ہیں وہ تو بالاجماع کافرہی ہیں، ورنہ فقہائے کرام ان پر حکم کفرفرماتے ہیں اور ذبیحہ کا حلال ہونا نہ ہونا حکم فقہی ہے خصوصا وہی احتیاط کہ مانع تکفیر ہو، یہاں ان کے ذبیحہ کے کھانے سے منع کرتی ہے کہ جمہور فقہاء کرام کے طورپر حرام ومردار کا کھانا ہوگا، لہذا احتراز لازم ہے۔(فتاوی رضویہ جلد ۲۰/ ص۳۴۲/دعوت اسلامی)
فتاوی عالمگیری میں ہے”لاتوکل ذبیحۃاھل الشرک والمرتد“(فتاوی عالمگیری ج۵ص۲۸۵)
علامہ صدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرما تے ہیں کہ مرتد ہے تو اس کے ہا تھ کا ذبیحہ مردار ہے اگر جا نور اس نے ذبح کیا ہے یا اسی کے ہم خیال کسی دوسرے مرتد نے جب تو وہ بالکل حرام و مردار ہے۔(فتاوی امجدیہ جلد ۴/ ص ۱۴۵)
بہار شریعت میں ہے کہ ذبح کرنے والا مسلم ہو یا کتابی، مشرک اور مرتد کا ذبیحہ حرام و مردار ہے۔(بہار شریعت ح ۱۵/ ذبح کا بیان)واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
فقیر تاج محمد قادری واحدی
۱۱/ذی القعدہ ۱۴۴۱ ھ