{کیا حائضہ اذان کا جواب دے سکتی ہے؟}

0

{کیا حائضہ اذان کا جواب دے سکتی ہے؟}

  السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکا تہ
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ حیض نفاس والی عورتیں اذان کا جواب دے سکتی ہیں یا نہیں؟ مع حوالہ جواب عنایت فرمائیں
المستفتیہ:۔ رابعہ خاتون جھارکھنڈ

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم 
الجـــــــــــــــــــــــــواب بعون الملک الوہاب 
حیض ونفاس والی عورتیں اذان کا جواب دے سکتی ہیں جیسا کہ فتاوی عالمگیری میں ہے کہ ’’و یجوز للجنب والحائض الدعوات و جواب الاذان و نحو ذلک ‘‘  جنبی اور حائضہ کیلئے دعائیں پڑھنا اور اذان کا جواب دینا اور اس جیسی چیزیں جائز ہے۔(فتاوی عالمگیری ج ۱ص ۳۸)
  اور علامہ صدرالشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ قرآن مجید کے علاوہ اور تمام اذکار کلمہ شریف، دورود شریف وغیرہ پڑھنا بلا کراہت جائز بلکہ مستحب ہے اور ان چیزوں کو وضو یا کلی کرکے پڑھنا بہتر ہے اور ویسے ہی پڑھ لیا جب بھی حرج نہیں اور ان کے چھونے میں بھی حرج نہیں۔(بہار شریعت ح۲؍ص حیض و نفاس کابیان)واللہ اعلم بالصواب 
ازقلم
فقیر تاج محمد قادری واحدی







Tags

एक टिप्पणी भेजें

0 टिप्पणियाँ
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.
एक टिप्पणी भेजें (0)
AD Banner
AD Banner AD Banner
To Top