{نعت وتقریر کی اجرت لینا کیساہے؟}
السلام و علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میںکہ شاعر یا مقرر کو نزرانہ لینا یا پہلے سے مقرر کرنا کیسا ہے؟نیز ددور حاضر کے علماء جو مقرر کرلیتے ہیںں ان پر کیا حکم ہے؟ زید کہتا ہے حرام ہے اور فتاوی رضویہ کا حوالہ دیتا ہے حضور والا سے گزارش ہے کہ تسلی بخش جواب عطافرمائیں
المستفتی:۔عبد الرحمن نیپالی
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــواب بعون الملک الوہاب
سرکار اعلی حضرت رضی اللہ عنہ تحریر فرماتے ہیں ''سیدعالم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کاذکرپاک خود عمدہ طاعات واجل عبادات سے ہے اور طاعت وعبادت پرفیس لینی حرام، مبسوط پھر خلاصہ پھر عالمگیری میں ہے’’لایجوز الاستیجار علی الطاعات کالتذکیر ولایجب الاجر‘‘ ۱ھ ملخصاً۔(فتاوٰی ہندیہ کتاب الاجارہ الباب السادس عشر نورانی کتب خانہ پشاور ۴؍ ۴۴۸)
نیک کاموں میں اجرت لیناجائزنہیں، جیسے وعظ کرنا اوراجرت واجب نہیں ہوگی۔ ۱ھ ملخصاً(فتاوی رضویہ جلد ۲۳؍ص ۷۲۵)
مگر بعض علماء نے اب مجلس میلاد کی اجرت کو جائز قرار دیاہے جیساکہ علامہ صدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرما تے ہیں کہ’’بعض علمانے وعظ پراجارہ کو بھی جائز کہا ہے اس زمانہ میں اکثر مقامات ایسے ہیں جہاں اہل علم نہیں ہیں ادھر ادھر سے کبھی کوئی عالم پہنچ جاتا ہے جووعظ وتقریر کے ذریعہ انھیں دین کی تعلیم دے دیتا ہے اگر اس اجارہ کو ناجائز کردیا جائے تو عوام کو جو اس ذریعہ سے کچھ علم کی باتیں معلوم ہو جاتی ہیں اس کا انسداد ہوجائے گا۔(بہار شریعت ح ۱۴؍اجارہ کا بیان)
میں کہتاہوں اگر حرام بھی ہو جب بھی دور حاضر کے علماء کو اجرت لینا درست ہے کیونکہ نہ شعراء حضرات نعت کاروپیہ طلب کرتے ہیں اور نہ ہی مقررین حضرات تقریر کا روپیہ طلب کرتے ہیں بلکہ وہ مطلقا ایک رات کا نزرانہ طلب کرتے ہیں اور وہی لیتے ہیں چاہے ایک نعت پڑھیں یا دو پڑھیں یا اس سے بھی زیادہ یا کچھ بھی نہ پڑھیں یہ فقیر بارہا مشاہدہ کرچکا ہے بلکہ بعض دفع ایسا ہوا ہے کہ بعض شعراء کو ایک بھی نعت پڑھنے کا موقع نہیں ملا جب بھی وہی نزرانہ دیا گیا ہے جو مقرر ہوا تھا ،جس سے یہ معلوم ہوا کہ شعرائے کرام نعت کا روپیہ طلب نہیں کرتے ہیں بلکہ وہ اپنے وقت کی قیمت لیتے ہیں اور یہ جائز ہے کیونکہ ہر ایک کو اپنی محنت اور وقت کی قیمت لینی جائز ہے اگر نعت پڑھنے کا روپیہ لیتے تو دو نعت پڑھنے پر ڈبل طلب کرتے اور نہ پڑھنے پر کچھ بھی نہ دیا جاتا لیکن ایسا کہیں نہ دیکھا نہ سنا، کہ شاعر کو نہ پڑھنے پر کچھ نہ دیا گیا ہو جس سے معلوم ہوا کہ شعرائے کرام نعت و منقبت کا نزرانہ نہیں لیتے ہیں بلکہ وقت کی قیمت لیتے ہیں اور یہ جائز ہے،اور یہی معاملہ مقررین حضرات کا بھی ہے۔واللہ اعلم بالصواب
ازقلم
فقیر تاج محمد قادری واحدی
الجواب صحیح
سید شمس الحق برکاتی مصباحی