(عید الاضحی کے دن روزہ رکھنا کیساہے؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ
مسئلہ:۔کیا فرما تے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ جس کے نام قربانی ہو اسے عید الاضحی کے دن روزہ رکھنا ضروری ہے؟بعض لوگ کہتے ہیں کہ اس دن روزہ رکھا جا ئے جب قربانی ہو جا ئے تو پہلے اس کے گوشت سے افطار کیاجا ئے کیایہ درست ہے؟بینوا توجروا
المستفتی:۔محمد سلیم گجرات
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون المک الوہاب
سال میں پانچ دن روزہ رکھنا حرام ہے،عید الفطر یعنی ایک شوال اور عید الاضحی میں چار دن یعنی ۱۰؍۱۱؍۱۲؍۱۳؍ ذی الحجہ کو،لہذا عید الاضحی کے دن روزہ نہ رکھا جا ئے اور یہ کہنا کہ قربانی تک نہ کھا یا جا ئے بعد قربانی،قربانی کا گوشت کرنے والا سب سے پہلے کھائے یہ مستحب ہے مگر اسے روزہ نہ کہاجا ئے گاسیدی سرکار اعلیٰ حضرت رضی اللہ عنہ تحریر فرما تے ہیں عید کے دن کا روزہ حرام ہے، ہاں پہلی سے نویں تک کے روزے بہت افضل ہیں اس پر قربانی ہو یا نہ ہو، اور سب نفلی روزوں میں بہتر روزہ عرفہ کے دن کا ہے۔ ہاں قربانی والے کو یہ مستحب ہے کہ عید کے دن قربانی سے پہلے کچھ نہ کھائے قربانی ہی کے گوشت میں سے پہلے کھائے، مگریہ روزہ نہیں، نہ اس میں روزہ کی نیت جائز، کہ اس (عید الاضحی کے)دن اور اس کے(بعد) تین دن روزہ حرام ہے۔ (فتاوی رضویہ جلد ۲۰/ ص۴۴۴/ دعوت اسلامی)واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
فقیر تاج محمد قادری واحدی
۱۱/ذی القعدہ ۱۴۴۱ھ
۳/جولائی ۲۰۲۰ ء بروز جمعہ