{ووٹ ڈالنے کے لئے دوسرے کی بیوی بننا کیسا ہے؟}
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مسئلہ:۔کیا فرما تے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ الیکشن وغیرہ کے موقع پر بعض عورتیں اپنے کو دوسرے کی بیوی منسوب کرکے ووٹ ڈالتی ہیں ان کا ایسا کرنا کیسا ہے؟
(۲)اور جس کی طرف منسوب کرتی ہیں اگر وہ گواہوں کے سامنے اس بات کا اقرار کرلے کہ ہاں یہ میری بیوی ہے تو کیا وہ اس کی بیوی ہوجائے گی ؟ اور اگر وہ شادی شدہ ہے تو کیا حکم ہے؟اور اگر شادی شدہ نہیں ہے تو کیا حکم ہے؟بینوا تو جروا
المستفتی:۔غلام صمدانی قادری
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــواب بعون الملک الوہاب ھو الھادی الی الصواب
(۱) اس طرح دھوکہ دیکر ووٹ ڈالنا شرعا ناجائز ہے اور قانوناً جرم ہے کیونکہ اس میں حکومت کو دھوکہ دینا ہے اور اسکے قانون کو توڑنا ہے اپنے کو اہانت کے لئے پیش کرنا اپنی عزت کو خطرہ میں ڈالنا ہے حالانکہ عزت کی حفاظت کرنا اور ذلت و رسوائی سے بچنا ضروری ہے حضرت مفتی اعظم ہند علیہ الرحمہ سے سوال کیا گیا کہ بلاٹکٹ سفر کرناکیسا ہے؟ تو جواب میں تحریر فرمایا یہاں کے کفار اگرچہ حربی ہیں مگر بلا ٹکٹ ریل میں سفر کرنا اپنے کو اہانت کے لئے پیش کرنا ہے اپنی عزت کوخطرہ میں ڈالنا ہے کہ خلاف قانون ہے مستوجب سزاہوگااس حرکت سے احتراز لازم جو موجب ذلت و رسوائی ہو۔ (فتاوی مصطفویہ حصہ سوم صفحہ ۱۴۶)
اور اس طرح کرنے کے لئے جھوٹ بھی بولنا پڑتا ہے جوکہ ہمارے دین اسلام میں جھوٹ بہت بڑا عیب اور بد ترین گناہ کبیرہ ہے اور حرام ہے جھوٹ ام الخبائث (برائیوں کی جڑ) ہے ،جھوٹوں پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہوتی ہے ارشاد ربا نی ہے ’’لعنت اللہ علی الکذبین‘‘اور نبی کریم ﷺ نے فرمایاکہ جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو فرشتہ اس سے ایک میل دور ہو جا تا اس بد بو کی وجہ سے جو(اس کے منہ سے) آتی ہے ۔(رواہ الترمذی ،مشکوۃ صفحہ۴۱۳،باب حفظ اللسان والغیبۃ والشتم ،فصل ثانی)
(۲) غیر شادی شدہ کا گواہوں کے سامنے یہ جملہ کہنا کہ یہ میری بیوی ہے اس جملہ سے نکاح ہرگز نہیں ہوگااگر چہ آدمی اقرار بھی کرلے جب تک کہ گواہوں پر ظاہر نہ کیا جائے کہ یہ ایجاب وقبول نکاح کے ہیں فقط اقرار سے نکاح نہیں ہوتا ۔
(ماخوذ بہار شریعت حصہ ۷ نکاح کا بیان)
اگر شادی شدہ ہے تو دوسرے سے نکاح نہیں ہوسکتا جب تک نکاح میں ہے قال اللہ تعالیٰ’’ وَ الْمُحْصَنٰتُ مِنَ النِّسَآئِ‘‘ اور حرام ہیں شوہر دار عورتیں(سورہ نساء ۲۴)
خلاصہ کلام یہ ہے کہ یونہی کہہ دینے سے کو ئی کسی کی بیوی نہیں بن جا ئے گی البتہ جو عورتیں جھوٹ بول کر ووٹ ڈالتی ہیں اور انہیں جھوٹ بو لنے کے لئے جو کہتا ہے ان سب پر توبہ لازم ہے ۔ واللہ تعالی اعلم بالصواب
کتبہ