(شادی شدہ غیر محرم سے بات کرے تو کیا حکم ہے؟)

0

(شادی شدہ غیر محرم سے بات کرے تو کیا حکم ہے؟)

مسئلہ:۔ کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مفتیانِ عظام اس مسئلہ ذیل کے بارے میں اگر کوئی شادی شدہ عورت کسی غیر محرم لڑکے سے بات کرے تو کیا حکم ہے؟بینوا تو جروا
المستفتی:۔محمد فرحان اختر

بسم اللہ الرحمن الرحیم 
الجواب بعون المک الوہاب

شادی شدہ ہو یا غیر شادی شدہ دونوں کے لئے حکم شرع ایک ہی ہے یعنی غیر محرم سے بلا ضرتورت بات کرنا حرام ہے خواہ موبا ئل فون پر ہو یا یونہی کہ عورت کہ آواز بھی عورت یعنی چھپانے والی ہے یہی وجہ ہے کہ عورتوں کو بلند آواز سے نعت پڑھنے کی اجازت نہیں ہے سرکار اعلیٰ حضرت رضی اللہ تعالی عنہ سے پوچھا گیا چند عورتیں ایک ساتھ ملکر گھرمیں میلاد شریف پڑھتی ہیں اور آواز باہرتک سنائی دیتی ہے یونہی محرم کے مہینے میں کتاب شہادت وغیرہ بھی ایک ساتھ آواز ملا کر پڑھتی ہیں۔ یہ جائز ہے یانہیں؟ تو جواب میں ارشاد فرمایا ناجائزہے کہ عورت کی آواز بھی عورت ہے اور عورت کی خوش الحانی کہ اجنبی سے محل فتنہ ہے۔(فتاوی رضویہ ج ۲۲/ص۲۴۰)

سرکار مفتی اعظم ہند مصطفی رضا خاں علیہ الرحمہ فرماتے ہیں ”جو لڑکیاں بلند آواز سے نعت پڑھتی ہیں وہ گنہگار بد کردار مستحق عذاب نار ہیں“ (فتاوی مصطفویہ ص ۵۲۰)

حضور صدر شریعہ علیہ الرحمتہ والرضوان تحریر فرماتے ہیں (عورت کی آواز)کا اثر جذبات کو ابھارتا ہے اہل زمانہ خصوصا عوام کی حالت معلوم ہے ان کے دل میں جو خیالات و جزبات اسے سن کر پیدا ہوں گے ظاہر ہے۔(فتاویٰ امجدیہ ج۴ /ص۵۵)

آپ اندازہ لگائیں کہ جب نعت پڑھنے کی اجازت نہیں تو پھرغیر محرم سے گفتگو کرنے کی اجازت کیونکر ہوگی وہ بھی اس پرفتن دور میں کہ یہ بے حیا ئی کی جڑ ہے اور اللہ رب العزت بے حیا ئی سے دور رہنے کا حکم دیتا ہے ارشاد ربا نی ہے”اِنَّ اللّٰہَ یَاْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْاِحْسَانِ وَاِیْتَآیِْ ذِی الْقُرْبٰی وَیَنْہٰی عَنِ الْفَحْشَآءِ وَالْمُنْکَرِ وَالْبَغْیِ یَعِظُکُمْ لَعَلَّکُمْ تَذَکَّرُوْنَ“بیشک اللہ حکم فرماتا ہے انصاف اور نیکی اور رشتہ داروں کے دینے کا اور منع فرماتا بے حیائی اور برُی بات اور سرکشی سے تمہیں نصیحت فرماتا ہے کہ تم دھیان کرو۔ (کنزالایمان، سورۃ  النحل آیت نمبر ۹۰)

اور ایک دوسرے مقام پر فرماتا ہے”وَلَا تَقْرَبُوا الْفَوَاحِشَ مَا ظَہَرَ مِنْہَا وَمَا بَطَنَ وَلَا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰہُ اِلَّا بِالْحَْقِّ ذٰ لِکُمْ وَصّٰکُمْ بِہٖ لَعَلَّکُمْ تَعْقِلُوْنَ“ اور بے حیائیوں کے پاس نہ جاؤ جو ان میں کھلی ہیں اور جو چھپی اور جس جان کی اللہ نے حرمت رکھی اسے ناحق نہ مارو یہ تمہیں حکم فرمایا ہے کہ تمہیں عقل ہو۔ (کنزالایمان،سورۃ الأنعام آیت نمبر ۱۵۱)

عورت پر لازم ہے کہ تو بہ و استغفار کرے اور بات کرنا بند کردے اور اگر نہ مانے تو اس کے شوہر کو بتایا جائے تاکہ اپنی بیوی کو منع کرے اور اگر منع نہ کرے تو شوہروبیوی کا با ئیکاٹ کردیا جا ئے کہ”الرجال قوامون علی النسان“ کے تحت مرد حاکم ہے عورتوں پر۔ہاں ضرورت کے تحت اجنبیہ سے بھی بات کرنے میں حرج نہیں جیسے خرید وفروخت کرنا وغیرہ وغیرہ۔واللہ اعلم بالصواب

کتبہ 
فقیر تاج محمد قادری واحدی

Tags

एक टिप्पणी भेजें

0 टिप्पणियाँ
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.
एक टिप्पणी भेजें (0)
AD Banner
AD Banner AD Banner
To Top