(ایک بیوی تین بیٹے اورچار بیٹیوں میں مال کیسے تقسیم کی جا ئے؟)

0

(ایک بیوی تین بیٹے اورچار بیٹیوں میں مال کیسے تقسیم کی جا ئے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیںعلمائے کرام اس مسئلہ میں کہ زید کا انتقال ہو گیاان کی ایک بیوی تین بیٹے اور چار بیٹیاں ہیں اور زید کے بینک میں ایک لاکھ دس ہزار روپئے موجود ہیںاب ایک صاحب یہ دعوی کرتے ہیں کہ میرا دس ہزار قرض ہے زید کے اوپر اس پر وہ تین گواہ بھی پیش کئے،حالانکہ زید نے انتقال سے پہلے کچھ وصیت کی مگر نہ تو قرض کا نام لیا اور نہ ہی وصیت کی کو ئی بات کی آیا قرض مانگنے والے کو قرض دینا کیسا ہے ؟نیز بیوی اور اولادوں کو کتنا کتنا ملے گا؟ بینواتو جروا               
المستفتی:رجب علی تلشی پوری 

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم 
الجـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــواب بعون الملک الوہاب
جب قرض مانگنے والا گواہ پیش کررہاہے تو قرض دینا ہو گااگر چہ زید نے نہ بتایاہو،باقی ایک لاکھ روپئے میں سے بارہ ہزار پانچ سو روپئے زید کی بیوی کو دے دئے جا ئیں یعنی پو رے مال کاا آٹھواں حصہ کیونکہ اولاد ہو نے کی صورت میں بیوی کا آٹھواں حصہ ہے جیسا کہ ارشاد ربا نی ’’وَلَھُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَکْتُمْ اِنْ لَّمْ یَکُنْ لَّکُمْ وَلَدٌ۔فَاِنْ کَانَ لَکُمْ وَلَدٌ فَلَھُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَکْتُمْ مِنْ بَعْدِ وَصِیَّۃٍ تُوْصُوْنَ بِھَآ اَوْدَیْنٍ‘‘اور تمہا رے ترکہ میں عورتوں کاچو تھائی ہے اگر تمہارے اولاد نہ ہو،پھر اگر تمہارے اولاد ہو، تو ان کا تمہا رے ترکہ میں سے آٹھواں، جو وصیت تم کرجاؤاور دین نکال کر۔(سورہ نساء آیت نمبر ۱۲)
باقی۸۷؍ ستاسی ہزار پانچ سو روپئے میں سے آٹھ ہزار سات سو پچاس روپئے ہر ایک لڑکی کو اور سترہ ہزار پانچ سو روپئے ہر ایک لڑکے کو دے دئے جا ئیں کیونکہ لڑکیوں کے بنسبت لڑکوں کا حصہ دو گنا ہے جیسا کہ ارشاد ربا نی ہے’’یُوْصِیْکُمُ اللّٰہُ فِیْ اَوْلَادِ کُمْ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَیَیْنِ‘‘اللہ تمہیں حکم دیتا ہے تمہاری اولاد کے با رے میںبیٹے کا حصہ دو بیٹوں  برابر ہے۔(کنز الایمان،سورہ نساء آیت نمبر ۱۲) 
نوٹ:۔سائل نے صرف بینک کے روپئے کا ذکر کیا ہے جبکہ وارثین روپئے ،گھر زمین ،دکان سب کے حقدار ہو تے ہیں تو اگر زید کے انتقال کے بعد گھر زمین یا جو کچھ ہو اس میں سے بھی بیوی کا اٹھواں حصہ دیا جائے گااور بقیہ مال کو دس حصہ کرکے ایک ایک حصہ لڑکیوں کو اور دودوحصہ لڑکوں کو دیا جا ئے گا ۔  واللہ تعا لیٰ اعلم باالصواب 
کتبہ
فقیر تاج محمد  قادری واحدی
۷؍ جمادی الاولی ۱۴۴۱ھ
 ۳؍ جنوری ۲۰۲۰ء  


تعلیمات وارث انبیاء


Tags

एक टिप्पणी भेजें

0 टिप्पणियाँ
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.
एक टिप्पणी भेजें (0)
AD Banner
AD Banner AD Banner
To Top