{جو دس دن پڑھا کر چھوڑ دے وہ تنخواہ کا مستحق ہے یا نہیں؟}
السلام و علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میںکہ مدارس عر بیہ میںبعض جگہ یہ ہو تا ہے کہ مدرس نو کری چھو ڑنے سے۱۰؍ یا ۱۵؍دن پہلے اطلاع نہ کرے اور استعفی دے دے تو جو پندرہ دن پڑھا چکا ہے اتنے دن کی تنخواہ نہیں دیتے ہیں کہتے ہیں کہ استعفا دینے سے ۱۵؍ دن پہلے آپ کو اطلاع کر نی چا ہئے تا کہ ہم لو گ کسی مدرس کی تلا ش کر لیتے اب تنخواہ کے مستحق نہیں ہیں یہ شرعا کیسا ہے ؟مع حوالہ تحریر فرما ئیں
المستفتی:۔(مولانا)محمد محبوب عالم گورا چو کی
المستفتی:۔(مولانا)محمد محبوب عالم گورا چو کی
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــواب بعون الملک الوہاب
یہ سب ارا کین مدرسہ کا مدرس پر ظلم ہے اور یہ با ت خود سا ختہ فضول ہے جتنے دن مدرس نے بچو ں کو درس دیا اتنے دنو ں کی تنخواہ کا مستحق ہے اس کے علا وہ اگر مدر سہ میںنہ آیا یا بلا وجہ تعلیم نہ دی تو اتنی دنو ں کی تنخواہ کا مستحق نہیں ہے ۔جیسا کہ تا جدار علم و فن یا دگا ر بو حنیفہ امام احمد رضا خاں قا دری بر کا تی رضی اللہ تعا لی عنہ ارشاد فر ما تے ہیں کہ ’’ملا زمت بلا اطلاع چھوڑ کر چلا جا نا اس وقت سے تنخواہ قطع کرے گا نہ کہ تنخواہ وا جب شدہ کو سا قط اور اس پر کسی تا وان کی شرط کر لینی مثلا نو کری چھو ڑنا چا ہئے تو اتنے دنوں پہلے سے اطلاع دے ور نہ اتنی تنخواہ ضبط ہو گی یہ سب باطل و خلاف شرع مطہر ہے ۔(فتا وی رضویہ ج ہشتم ص۱۷۰ )
لہٰذا جتنے دن مدرس نے تعلیم دی ہے اتنے دنوں کی تنخواہ کا وہ مستحق ہے اور اراکین مدرسہ پر دینا واجب ہے اگر نہیں دیا تو سخت گنہ گار ہو نگے ۔ و اللہ تعا لی و رسو لہ الاعلی اعلم با لصواب
ازقلم