{سالی کی بیٹی سے زنا کیا تو کیا حکم ہے؟}
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مسئلہ:۔کیا فرما تے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ زید نے اپنی بیوی کی حقیقی بہن کی حقیقی بیٹی سے زنا کیااب بکر کہتا ہے کہ تمہاری بیوی تم پر حرام ہو گئی اور زید کہتا ہے کہ اگرچہ ہم نے حرام اور اشد حرام کیا ہے میں نے گناہ کبیرہ کا ارتکاب کیا ہے مگر اس سے میری بیوی مجھ پر حرام نہیں ہوئی اب سوال یہ ہے کہ زید وبکر میں کس کا قول صحیح ہے قرآن و حدیث کی روشنی میں مدلل جواب عنایت فرمائیں؟بینوا توجروا
المستفتی:۔رجب علی لال پور
المستفتی:۔رجب علی لال پور
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــواب بعون الملک الوہاب ھو الھادی الی الصواب
زید کا قول صحیح ہے کہ وہ فعل حرام کے سبب گناہ کبیرہ کا مرتکب ہوا (معاذاللہ) مگر اس فعل حرام سے نکاح نہیں ٹوٹا اور نہ ہی زید کی بیوی اس پر حرام ہوئی بلکہ وہ بدستور اسکے نکاح میں ہے حضور صدرالشریعہ علامہ مفتی محمد امجد علی علیہ الرحمہ سے سوال ہوا کہ زید اپنی سالی سے زنا کیا اور اس کو حمل بھی رہ گیا تو کیا اس کی بیوی اس پر حرام ہو گئی؟ تو جواب میں تحریر فرماتے ہیں معاذ اللہ یہ فعل بیشک حرام ہے مگر اس کی وجہ سے نکاح نہیں ٹوٹا وہ بدستور اس کی زوجہ ہ زنا سے صرف چار حرمتیں ثابت ہوتی ہیں مزنیہ زانی کے اصول و فروع پرحرام ہوجاتی ہے اور زانی پر مزنیہ کے اصول و فروع حرام،بہن نہ اصول میں ہے نہ فروع میں تو اس کی حرمت کی کوئی وجہ نہیں ۔(فتاوی امجدیہ جلد ۲ ص ۷۲)
لہذا بیوی کی بہن یعنی سالی کی بیٹی بھی اصول وفروع میں نہیں ہے تو ظاہر ہوا کہ جب سالی سے زنا کرنے کے سبب نکاح نہیں ٹوٹتا تو سالی کی بیٹی سے زنا کرنے کے سبب نکاح کیسے ٹوٹے گا۔ البتہ زید پر لازم ہے کہ علانیہ توبہ کرے مجلس خیر کرے اور مسجد میں جن چیزوں کی ضرورت ہو وہ لا کر دے کہ نیکیاں توبہ میں معاون ہیں جیسا کہ ارشاد ربانی ہے ’’ اِلَّا مَنْ تَابَ وَ اٰمَنَ وَ عَمِلَ عَمَلًا صَالِحًا فَاُولٰٓئِکَ یُبَدِّلُ اللّٰہُ سَیِّاٰتِہِمْ حَسَنٰتٍ ۔ وَ کَانَ اللّٰہُ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا‘‘ مگر جو توبہ کرے اور ایمان لائے اور اچھا کام کرے تو ایسوں کی برائیوں کو اللہ بھلائیوں سے بدل دے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔(سورہ فرقان ۷۰)
اور اگر زید ایسا نہ کرے تو سارے مسلمان اس کا بائیکاٹ کر دیں سلام وکلام بند کردیں اور شادی بیاہ میں اسے شریک نہ ہونے دیں۔ واللہ تعا لی اعلم بالصواب
کتبہ