{روپیہ متعین کرکے سورہ بقرہ پڑھنا کیوں جائز ہے؟}

0

{روپیہ متعین کرکے سورہ بقرہ پڑھنا کیوں جا ئز ہے؟}

السلام و علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میںکہبعض لوگ کرونا کے ڈر سے گھر میں سورہ بقرہ پڑھنے کو کہتے ہیں اب ایسی صورت میں جبکہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے آمدنی کا کو ئی سہارا نہیں ہے کیا ہم روپیہ طلب کرسکتے ہیں؟بینوا توجروا
المستفتی:۔(مولانا) شمشاد رضوی پونہ

وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
 الجـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــواب بعون الملک الوہاب
صورت مسئولہ میں روپیہ کا مطالبہ کرنا جائز ہے یونہی لینا بھی جائز ہے اور دینا بھی جا ئز ہے کیونکہ کسی بلا مصیبت کو دور کرنے کے لئے قرآن پڑھ کر اجرت طلب کرنا یا آسیبی دور کرنے کے لئے سورہ بقرہ کی تلاوت پر روپیہ طلب کرنا یا پہلے سے متعین کرلینا بھی جائز ہے کیونکہ ثواب کے لئے نہیں ہے بلکہ دافع بلا کے لئے ہے اور یہ حدیث مبارکہ سے ثابت ہے سرکار اعلیٰ حضرت رضی اللہ عنہ سے سوال ہوا کہ اگر کوئی شخص کسی مقدمہ کے اندر گرفتار ہوکر کے کسی دوسرے شخص سے اپنی حالت کے واسطے دعا کروائے، اور بھی اس دعاخواں کو کچھ روپیہ چاہئے یانہیں؟ اور ان کو روپیہ لینا حلال ہے یا نہیں؟تو آپ جواب میں تحریر فرما تے ہیں ’’حلال ہے اگر کچھ نہ دینے کا ذکر آیا، نہ عرف ورواج کی راہ سے معاوضہ ثابت تھا، او ریونہی بطور حسن سلوک اسے کچھ دے دیا جب تو خود ظاہر کہ اسے لینے میں اصلا حرج نہیں یہاں تک کہ اگر کوئی شخص کسی نمازی کو نماز عمدہ طور پر پڑھتے دیکھے اس کا دل خوش ہو کچھ روپیہ بطور نذریا ہدیہ یا انعام کے اسے دے، تو اس کے لینے میں کچھ مضائقہ نہیں، کہ یہ اُجرت سے اصلا تعلق نہیں رکھتا، اور اگرباہم قرارداد ہولیا کہ ہمارے مقدمہ کے لئے فلاں ختم پڑھواوروقت واُجرت وغیرہ کی صحیح تعین کردی جس سے اجارہ میں جہالت نہ رہے تو یہاں یہ بھی حلال ہے کہ اس صورت میں ثواب مقصود نہیں بلکہ قضائے حاجت کی تدبیر وعلاج، تویہ اس طرح ہوا جیسے مریض پر پڑھ کر پھونکنے کی اجرت لے، اس کا جواز صحیح حدیث سے ثابت ہے، صحابہ کرام رضی اللہ تعالٰی عنہم ایک گاؤں میں ٹھہرے، وہاں کے لوگوں نے برخلاف عادت عرب مہمانی نہ دی، رئیس ڈیہہ کو سانپ نے کاٹہ، لوگ ان کے پاس آئے، انھوں نے سو دُنبے ٹھرالئے سورہ فاتحہ شریف پڑھ کر دم کردی، اچھا ہوگیا، پھر صحابہ کو خیال آیا کہ کہیں قرآن مجید پر اُجرت لینا نہ ہوگیا ہو، ان بکرویوں کو نہ کھایا، جب مدینہ طیبہ حاضر ہوئے حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم سے حال عرض کیا، حضور نے اجازت دی اور فرمایا’’ان احق مااخذتم علیہ اجرا کتاب اللہ رواہ البخاری عن ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما‘‘جس چیز پر اجرت لو اس میں سب سے زیادہ حق کتاب اللہ کو ہے، اس کو بخاری نے ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت کیا ہے۔(صحیح البخاری کتاب الطب با ب الشرط فی الروایۃ بقطیع من الغنم قدیمی کتب خانہ کراچی ۲؍ ۸۵۴؍صحیح البخاری کتاب فضائل القرآن ۲؍۷۴۹؍ کتاب الاجارۃ قدیمی کتب خانہ کراچی ۱؍۳۵۴)
رد المحتار میں ہے’’ان المتقدمین المانعین الاستیجار مطلقا، جوزوالرقیۃ، بالاجرۃ ولو بالقرآن کما ذکرہ الطحطاوی لانہا لیست عبادۃ محضۃ بل من التداوی ‘‘متقدمین جو اُجرت لینا منع فرماتے ہیں انھوں نے بھی دم کرنے پراُجرت لینا جائز کہا ہے خواہ یہ دم قرآن کے ساتھ ہو، جیسا کہ طحطاوی نے ذکر کیا ہے کیونکہ یہ خالص عبادت نہیں بلکہ ایک علاج ہے۔ (ردالمحتار کتاب الاجارۃ باب الاجارۃ الفاسدۃ داراحیاء التراث العربی بیروت ۵؍۳۶)
ہاں اگر خالی دعا بغیر کسی ختم یاعمل کے ہو تو اس پر اجارہ ٹھہرانے کے کوئی معنی نہیں کہ اتنے کہنے میں اس کا کیا صرف ہوتا ہے کہ الٰہی فلاں کی حاجت برلا، جس پر اجرت لے گا نہ اس پر اجارہ معہود ہے۔(فتاوی رضویہ جلد ۱۹؍ ص  ۵۳۱؍۵۳۲؍دعوت اسلامی )
نیز فرما تے ہیں’’خالی دعا پر اجرت ٹھہرالینا بوجوہ حرام ہے ،اور وہ روپیہ کہ اسے ملے محض حرام ہے، ان کا لینا دینا سب حرام ہوا‘‘(فتاوی رضویہ جلد ۱۹؍ ص۵۰۴؍دعوت اسلامی )
ہاں اگر کوئی ثواب کی نیت سے قرآن کی تلاوت کرواتا ہے تو اس پر اجرت جائز نہیں ہے جیسا کہ علا مہ صدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرما تے ہیں ’’تلاوت قرآن پراجارہ جس طرح قد ما کے نزدیک ناجائز ہے متأخرین کے نزدیک بھی نا جائزہے لہذا سوم(تیجہ)وغیرہ کے موقع پر اجرت پر قرآن پڑھواناناجائز ہے دینے والا لینے والا دونوں گنہگار،اسی طرح اکثر لوگ چالیس روز تک قبر کے پاس یامکان پر قرآن پڑھوا کرایصال ثواب کراتے ہیں اگر اجرت پرہو یہ بھی ناجائز ہے بلکہ اس صورت میں ایصال ثواب بے معنی بات ہے کہ جب پڑھنے والے نے پیسوں کی خاطر پڑھاتو ثواب ہی کہاں جس کا ایصال کیا جائے اس کا ثواب یعنی بدلہ پیسہ ہے جیسا کہ حدیث میں ہے کہ اعمال جتنے ہیں نیت کے ساتھ ہیں جب اللہ(عزوجل)کے لیے عمل نہ ہو تو ثواب کی امید بیکار ہے۔ (ردالمحتارکتاب الاجارۃ،باب الإجارۃ الفاسدۃ،مطلب: تحریر مھم فی عدم جواز الإستئجار۔إلخ،ج۹،ص۹۶؍بحوالہ بہار شریعت ح ۱۴؍ اجارہ کا بیان)
یو نہی اگر معلوم ہے کہ دیگا اور مقرر نہ کیا جب بھی جائز نہیں جیسا کہ سرکار اعلی حضرت رضی اللہ عنہ تحریر فرماتے ہیں اور اجارہ جس طرح صریح عقد زبان سے ہوتاہے، عرفا شرط معروف ومعہود سے بھی ہوجاتاہے، مثلا پڑھنے پڑھوانے والوں نے زبان سے کچھ نہ کہا مگر جانتے ہیں کہ دینا ہوگا وہ سمجھ رہے ہیں کہ کچھ ملے گاانھوں نے اس طور پر پڑھا، انھوں نے اس نیت سے پڑھوایا، اجارہ ہوگیا، اور اب دو وجہ سے حرام ہوا، ایک تو طاعت پر اجارہ یہ خود حرام، دوسرے اجرت اگر عرفامعین نہیں تو اس کی جہالت سے اجارہ فاسد، یہ دوسرا حرام’’ای ان الاجارۃ باطلۃ وعلی فرض الانعقاد فاسدۃ فللتحریم وجہان متعاقبان وذلک لما نصواقاطبۃ ان المعھود عرفا کالمشروط لفظا‘‘یعنی اجارہ با طل ہے اور فرض انعقاد پر وہ فاسد ہے تو یہ اس کے حرام ہو نے کی یکے بعد دیگرے دو وجہیں ہیں اور یہ اس لئے کہ تمام فقہا کی نص ہے کہ عرف میں مشہور ومسلم لفظوں میں مشروط کی طرح ہے۔
 (الاشباہ النظائر الفن الاول القاعدۃ السادسۃ ادارۃ القرآن کراچی ۱؍ ۱۳۱؍بحوالہ فتا وی رضویہ جلد ۱۹؍ص۴۸۷؍دعوت اسلامی)
انتباہ:۔ جب ثواب کے لئے قرآن پڑھناہو تو اس کہ طریقہ یہ ہے کہ پہلے ہی مقرر کرلیں کہ ہم ایک گھنٹہ کا اتنا روپیہ لینگے اس ایک گھنٹہ میں آپ مجھ سے چاہے قرآن کی تلاوت کروالیںیا کوئی کام کروائیں یا بٹھا کر رکھیں آپ کو اختیار ہے جب دونوں حضرات راضی ہوجائیں تو لینا دینا جائز ہے جیسا کہ سرکار اعلی حضرت رضی اللہ عنہ تحریر فرماتے ہیں ''پڑھوانے والے پڑھنے والوں سے بہ تعیین وقت واجرت ان سے مطلق کار خدمت پر پڑھنے والوں کو اجارے میں لے لیں مثلا یہ ان سے کہیں ہم نے کل صبح سات بجے سے بارہ بجے تک بعوض ایک روپیہ کے(جو بھی روپیہ مقررکرنا چاہیں) اپنے کام کاج کے لئے اجارہ میں لیا وہ کہیں ہم نے قبول کیا اب یہ پڑھنے والے اتنے گھنٹوں کیلئے ان کے نوکر ہو گئے وہ جو کام چاہیں لیں اس اجارہ کے بعد وہ ان سے کہیں اتنے پارے کلام اللہ شریف کے پڑھ کر ثواب فلاں کو بخش دو یامجلس میلاد مبارک پڑھ دو یہ جائز ہوگا اور لینا دینا حلال۔ (فتاوی رضویہ جلد ۱۹؍صفحہ ۴۸۸دعوت اسلامی) واللہ اعلم بالصواب

ازقلم
فقیر تاج محمد قادری واحدی









Tags

एक टिप्पणी भेजें

0 टिप्पणियाँ
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.
एक टिप्पणी भेजें (0)
AD Banner
AD Banner AD Banner
To Top