{حضرت سکینہ کے متعلق ایک جھوٹا واقعہ }
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکا تہ
مسئلہ: ۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ بعض مقررین حضرات یہ واقعہ بیان کرتے ہیں کہ کر بلا میں عا شو رہ کی رات جب تمام اہل بیت قرآن عظیم کی تلا وت میں مشغول و مصروف تھے تو حضرت سکینہ رضی اللہ تعا لی عنہا نے قرآن جب پڑھتے ہو ئے دیکھا توحضور امام پاک رضی اللہ تعا لی عنہ سے عرض کیا مجھے بھی قرآن پاک پڑھا ئیے امام پاک نے فر ما یا بیٹی پا نی نہیں ہے لہٰذا تیمم کر لو بعد تیمم تعوذ و تسمیہ پڑھا تے ہیں بھر زارو قطار رونے لگے حضرت سکینہ نے رو نے کا سبب پوچھا تو فر ما یا بیٹی قرآن شروع کرا دیا ہوں لیکن ختم نہیں کرا سکوں گا یہ روا یت بیان کر نا کیسا ہے ؟بینوا تو جروا
المستفتی:۔سلیمان شاہ واحدی
المستفتی:۔سلیمان شاہ واحدی
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجــــــــوابــــــــــ بعون الملک الوہاب
یہ روا یت بھی مو ضوع و بے اصل ہے اس سے اہل بیت اطہار پر یہ الزام آتا ہے کہ وہ حضرات قرآن کریم سے اتنے غا فل تھے کہ سات سا ل کی بچی ہو گئی تھی اور ابھی قرآن عظیم شروع نہیں کرا یا تھا صد رالافاضل علا مہ سید نعیم الدین مرا د آبا دی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ اُس وقت آ پ کی عمر سات سال کی تھی۔ (سوا نح کر بلا ص ۸۷)
ہما را ایمان تو یہ کہتا ہے کہ اس وقت حضرت سکینہ قرآن شریف اچھی طرح پڑھ لیتی تھیں جبکہ انکی ما دری زبا ن عر بی تھی اور حضرت شارح بخا ری مفتی شریف الحق امجدی علیہ الرحمہ فر ما تے ہیں کہ حضرت سکینہ رضی اللہ تعا لی عنہا اس وقت نا با لغہ تھیں ان پر وضو واجب نہیں تھا کہ پا نی نہیں ملا تو تیمم کرا یا اور پھرقرآن کریم چھو نے کے لئے وضو واجب ہے پڑھنے کے لئے نہیں اس جعلی روا یت کے بمو جب حضرت امام حسین رضی اللہ تعا لی عنہ نے اعوذ با اللہ بسم اللہ پڑھا یا تو اس کے لئے وضو کی کیا ضرو رت تھی اور پا نی نہیں تھا تو تیمم کیوں کرا یا لہٰذا یہ جعلی اور جھوٹ ہے ۔(فتا وی شا رح بخا ری ج۲ص ۷۳)و اللہ تعا لی و رسو لہ الاعلی اعلم باالصواب
ازقلم
حقیر محمد علی قادری واحدی