{غیر سید کو سید لکھنا کیسا ہے؟}
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکا تہ
مسئلہ: ۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ نسب بدل کر اپنے آپ کو سید کہلوانایا لکھنا شرعا کیسا ہے ؟بینوا توجروا
المستفتی:۔جمال احمد نوری
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجــــــــوابــــــــــ بعون الملک الوہاب
جو لو گ سید نہ ہو ں انکا اپنے آپ کو سید لکھنا و کہلوا نا سخت نا جا ئز وحرام ہے اور اللہ و رسول و ملا ئکہ کی لعنت کا سبب ہے نیز وہ اپنے والدہ کو گا لی دیتا ہے کہ اس کے والدہ کا نکاح غیر سید سے ہوا ہے اور وہ سید کو اپنی ماں کا خا وند بتا تا ہے کتب تفاسیر میں ہے کہ حضرت زید بن حا رث کلبی رضی اللہ تعا لی عنہ (جو حا رثہ کے بیٹے تھے ان)کو نبی کریم ﷺ نے اپنا منھ بو لا بیٹا بنا یا تھا تو یہو دومنا فقین بھی اسی و جہ سے حضرت زید کو زید ابن محمد یعنی حضور کا بیٹا کہنے لگے تو اللہ تعا لی نے منع فر ما دیا اور ارشاد فر ما یا ’’وَمَا جَعَلَ اَدْعِیَآئَ کُمْ اَبْنَآ ئَکُمْ٭ذٰلِکُمْ قَوْلُکُمْ بِاَفْوَاھِکُمْ وَ اللّٰہُ یَقُوْلُ الْحَقَّ وَھُوَ یَھْدِ السَّبِیْلِ٭اُدْعُوْھُمْ لِاٰبَآ ئِھِمْ ھُوَ اَقْسَطُ عِنْدَ اللّٰہِِ فَاِنْ لَّمْ تَعْلَمُوْ آبَا ئَ ھُمْ فَاِخْوَا نُکُمْ فِی الدِّیْنِ ‘‘اور نہ تمہا رے لئے پا لکوںکوتمہا را بیٹا بنا یا یہ تمہا رے لئے اپنے منھ کا کہنا ہے اور اللہ حق فر ما تا ہے اور وہی راہ دکھا تا ہے ا ن کے با پ کا ہی کہہ کر پکا رو یہ اللہ کے نزدیک زیا دہ ٹھیک ہے پھر اگر تمہیں انکے باپ کا نام معلوم نہ ہو تو دین میں تمہا رے بھا ئی ہیں۔ (کنز الایمان سو رہ احزاب آیت ۲ )
جب حضرت زید کو نبی کریم ﷺ کا بیٹا کہنا حرام ہوا حا لا نکہ وہ حضور کے پر ور دہ اور پا لک تھے تو جوکو ئی اپنے کو سید کہہ کر حضور کی اولاد کہے جب کہ وہ سید نہ ہوں تو اس آیت کریمہ کی رو سے بہت بڑا مجرم اور جھوٹا ہے ،حدیث شریف میں ہے ’’مَنِ ادَّعٰی اِلیٰ غَیْرِ اَبِیْہِ وَھُوَ یَعْلَمُ اَنَّہٗ غَیْرُ اَبِیْہِ فَا الْجَنَّۃُ عَلَیْہِ حَرَامٌ‘‘رسول کریم ﷺ نے فر ما یا جو اپنے کو غیر با پ کی طرف نسبت کر ے اورجا نتا ہو کہ یہ اس کا باپ نہیں ہے تو اس پر جنت حرام ہے ۔
(صحیح بخا ری جلد ثا نی کتاب الفرائض صفحہ ۱۰۰۱؍مسلم شریف کتاب الایمان )
اور سراج بزم اولیا ء ،کا ملین معین الاسلام و المسلمین امام محمد احمد رضا خاں فا ضل بریلوی رضی اللہ تعا لی عنہ تحریر فر ما تے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے صحیح حدیث میں فر ما یا جو شخص اپنے باپ کے سوا دوسرے کی طرف اپنے نسب کو کر ے اس پر خدا اور سب فر شتوں اور آدمیوں کی لعنت ہے اللہ تعا لی قیا مت کے دن اس کا نہ فرض قبول کرے نہ نفل ۔بخا ری ،مسلم ،ابو داؤد ،تر مذی ،نسا ئی وغیرہم نے یہ حدیث مو لیٰ علی رضی اللہ عنہ سے روا یت کی ہے۔ (فتا وی رضویہ جلد ۵صفحہ ۶۶۷)
اور اسی طرح جو لوگ خلفا ئے اربعہ کی اولاد سے نہ ہوں برتری وفضیلت و عزت حا صل کر نے کے لئے ان کا اپنے آپ کو صدیقی ،فا روقی ،عثما نی ،و علوی لکھنا اور کہلوا نا نا جا ئز و حرام ہے ور وہ اس وعید کے مستحق ہیں ۔
نوٹ :۔ صحیح النسب سید وہ ہے جو حضرت فا طمۃ الزہرا رضی اللہ تعا لی عنہا کے دو نوں صاحبزادے یعنی حسنین کریمین میں کسی ایک کی نسل سے ہو اور اس تک اس کی نسل میں غیر سید نہ آیا ہو سید وہ ہو گا جسکا باپ سید ہو اگر ماں سیدہ ہے اور باپ غیر سید تو وہ سید نہیں ہے نہ اس پر سید کے احکام جا ری ہو نگے۔
اب اگر کو ئی شخص نسلاً ان لو گوںمیں سے نہ ہو اور اپنے کو سید کہے وہ اللہ و رسول کے نزدیک احمق جا ہل بے غیرت و بے شرم دھو کے باز عیار جعل ساز فریبی مجرم اور عذا ب نار کا مستحق ہے ۔و اللہ تعا لی و رسو لہ الاعلی اعلم باالصواب
ازقلم
حقیر محمد علی قادری واحدی