{ لڑکیوں کو بلند آواز سے نعت پڑھنا کیسا ہے؟}
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکا تہ
مسئلہ: ۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ با لغہ لڑکیوں کو بلند آواز سے یا لا ئوڈاسپیکر سے نعت شریف پڑھنا یا تقریر کرنا شرعا کیسا ہے ؟بینوا توجروا
المستفتی:۔(مولانا) آفتاب عالم بھان پور
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجــــــــوابــــــــــ بعون الملک الوہاب
با لغہ لڑ کیوں کو بلند آواز سے یا لا ؤڈ اسپیکر سے نعت یا میلا د شریف پڑھنا یا تقریر کر نا کہ غیر مرد سنیں نا جا ئز و حرام ہے اس لئے کہ ان کی آواز پر دہ ہے اللہ تعا لی کا ار شاد ہے ’’ وَلَا یَضْرِیْنَ بِاَرْجُلِھِنَّ لِیَعْلَمَ مَا یُخْفِیْنُ مِنْ ذِیْنَتِھِنَّ‘‘اور زمین پر پا ؤں زور سے نہ رکھیں کہ جا نا جا ئے ان کا چھپا ہوا سنگا ر۔(کنز الایمان سورہ نور آیت ۳۱)
اس آیت کریمہ کے تحت مؤلف نور الانوار استاذ اور نگ زیب عا لمگیر شیخ ملا احمد جیو ن علیہ الرحمہ ار شاد فر ما تے ہیں کہ عورتوں کو حکم دیا جا رہا ہے کہ وہ اپنے گھر کے اندر چلنے پھر نے میں ایک پیر دوسرے پیر پر زورسے نہ ما ریں تا کہ پا زیب کی جھنکا ر پیدا ہو اور لو گوں کو پتہ چل جا ئے کہ یہ عورت پا زیب پہنے ہو ئے ہے کیونکہ ایسا کر نے سے مردوں میں ایسی عورت کی طرف میلان پیدا ہو تا ہے ۔
اس آیت کریمہ کا انداز بیان اظہار زینت کی نہی سے زیا دہ بلیغ ہے آواز کی بلندی کی ممانعت پر زیا دہی وزنی دلیل ہے حدیث شریف میں ہے اللہ تعا لی اس قوم کی دعا قبول نہیں فر ماتا جن کی عو رتیں جھا نجھن پہنتی ہیں اس سے سمجھنا چا ہئے کہ جب زیور کی آواز دعا کے قبول نہ ہو نے کا سبب ہے تو خاص عورت کی آواز اور اس کی بے پر دگی کیسی موجب غضب الٰہی ہو گی ۔
(تفسیرات احمد یہ سو رہ نور ص۷۵۸)
جب عورتوں کو زیور کی آواز مردوں کو سنانا حرام ہوا تو عو رتوں کا بذات خود اپنی آواز نا محرموں کے کا نوں تک پہنچا نا اشد حرام ہو گا چونکہ عورت کی آواز میں ایک قدرتی نر می لوچ ہو تا ہے اور مرد کی خواہشات نفسا نی ابھارنے میں بڑا دخل ہے فقیہ اعظم اسلام حضور صدر الشریعہ علا مہ مفتی محمد امجد علی علیہ الرحمۃ والرضوان فر ما تے ہیں کہ عورت کی آواز کا اثر جز با ت کو ابھارتا ہے پھر اہل زما نہ خصوصا عوام کی حا لت معلوم ہے ان کے دلوں میں جو خیا لا ت و جز بات اسے سن کر پیدا ہو نگے ظا ہر ہے۔(فتاویٰ امجدیہ ص جلد ۴؍۵۵)
اسی لئے دین اسلام میں عورتوں کو اذان کہنا جا ئز نہیں ہے جب اذان ،تسبیح ،و تلبیہ کہ ذکر الٰہی ہے ان میں آواز کو بلند کر نا منع فر ما یا تو پھرنعت اور تکریر میں آواز بلند کر نا کیونکر جا ئز ہو سکتا ہے ۔
اورسرکار مفتی اعظم رضی اللہ عنہ ملفوظات محبوب الٰہی سیر الاولیاء کے حوالے سے تحرر فرما تے ہیں ہے کہ نمازی کے آگے سترہ نہیں اور کو ئی شخص گزرنا چا ئے تو نمازی کو رخصت ہے کہ اسے گذر نے سے رو کے خواہ سبحان اللہ کہے یا جہر کے سا تھ قرأت کرے اور اگر عو رت کے سا منے سے کو ئی گز رے تو عو رت تصفیق سے منع کرے یعنی دا ہنے ہا تھ کی انگلیا ں با ئیں ہا تھ کی پشت پر ما رے ۔ اورایسا ہی بہا ر شریعت صفحہ۱۳۰میں درمختار جلد اول صفحہ ۵۹۷؍ کے حوالے سے ہے ۔
دین اسلام نے عورتوں کی آواز کو غیرمردوں سے محفوظ رکھنے میں کہا ں تک خیال فر ما یا ہے عو رت کی آوا ز کی پر دہ داری کا یہ حکم ہے تو پھر بلند آواز سے نعت پڑھنا یا تقریر کر نا کیو نکر جا ئز ہو گا۔
ہم سنیوں کی جان امام اہلسنت مجدد اعظم اسلام سید نا الشاہ امام محمد احمد رضا خاں قا دری بر کا تی رضی اللہ تعا لی عنہ سے پو چھا گیا کہ چند عو رتیں ایک سا تھ مل کر گھر میں میلا د شریف پڑھ تی ہیں اور آواز با ہر تک سنا ئی دیتی ہے یہ کیسا ہے؟ ارشاد فر ما یا کہ نا جا ئز ہے کہ عو رت کی آواز بھی عو رت ہے اور عو رت کی خو ش الحا نی کہ اجنبی سنے محض فتنہ ہے ۔(فتا وی رضو یہ شریف ج۹ نصف ثا نی ص ۱۲۲ )
اورفر ما تے ہیں کہ عو رت کا خو ش الحا نی سے با آواز ایسا پڑھنا کہ نا محرموں کو اسکے نغمے کی آواز جا ئے حرام ہے نوازل امام فقیہ ابو لیث میں ہے’’ نغمۃ المراۃ عورۃ ‘‘(ایضاص۸ ۱۴)
مزید فر ما تے ہیںعو رتوں کا اس طرح پڑھنا کہ ان کی آواز نا محرم سنیں با عث ثواب نہیں بلکہ گنا ہ ہے۔ (ایضاصفحہ ۱۸۴)
اور شہزا دہ اعلی حضرت مظہر غو ث اعظم مفتی اعظم اسلام محمد مصطفی رضا خاںقا دری بر کا تی نو ریؔرضی اللہ تعا لی عنہ فرما تے ہیں کہ جو لڑکیاں بلند آواز سے نعت شریف پڑھتی ہیں وہ گنہ گا ر بد کر دا ر مستحق عذاب نا ر ہیں نیز جو مرد بھی ان کی آواز پر کا ن دھر تے ہیں انکی اس حر کت پر را ضی ہو تے ہیں کہ عو رت کی آواز بھی عو رت ہے ۔(فتا وی مصطفو یہ ص ۵۲۰)
نیز فر ما تے ہیں کہ ہاں اگر غیر محرم تک آواز نہ جا ئے اتنی آواز سے پڑھیں کہ گھر کے اسی حصہ میں رہے جہان عو رتیں ہو ں اس میں کو ئی حرج نہیں۔( فتاوی مصطفویہ؍ ۵۹۰ )
ان تمام دلا ئل و اقوال سے واضح ہو گیا کہ عو رتوں کو بلند آواز سے نعت پڑھنا وعظ کہنا ہر گز ہر گز جا ئز نہیں ہے لہٰذا اگر کہیںبھی عو رتیں لا ؤڈ اسپیکر سے وعظ کہتی ہیں یا نعت پڑھتی ہیں تو حتی الامکان رو کیں اورسختی سے منع کریں ور نہ سب گنہ گا ر ہو نگے دعا ہے اللہ تعا لی خوا تین کو حضرت فا طمۃ الزہرا رضی اللہ تعا لی عنہا کے نقش قدم پر زند گی گزار نے کی تو فیق عطا فر ما ئے۔اٰمین
ازقلم