{جلوس میں مٹھا ئی وغیرہ لٹانا کیسا ہے؟}

0

{جلوس میں مٹھا ئی وغیرہ لٹانا کیسا ہے؟}

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکا تہ
مسئلہ: ۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ دور حاضر میں ربیع الاول شریف میں جلوس اس طرح نکا لا جا تا ہے کہ گا ڑیوں میں کچھ لوگ بیٹھے ہو تے ہیں کچھ لوگ بسوں کی چھت پر بیٹھے ہو تے ہیں اور بعض جگہ لنگر کااہتمام ہو تا ہے جو لوگ بسوں کے اوپر ہوتے ہیں لوگ میٹھا چا ول (ذردہ )وغیرہ انہیں لٹاتے ہیںتھیلی پھٹ کر کچھ زمین پر آتے ہیں کچھ ہاتھوں میں اور کچھ انگریزی وضع قطع کے نو جوان قسم ، قسم کے نعرہ لگا تے ہیں اور بے پر دگی سے عو رتیںبھی جلوس کے سا تھ ہو تی ہیں شر عا اس طرح جلوس نکا لنا کیسا ہے ؟بینوا توجروا
المستفتی:۔(حافظ ) جلال الدین بھوانی گنج

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
 الجــــــــوابــــــــــ بعون الملک الوہاب
اس طرح جلوس نکا لنا جیسا کہ سوال مذکو ر سے ظا ہر ہے ہر گزہر گز جا ئز و درست نہیںاور نہ اس طرح جلوس نکا لنے سے با نی اسلام حضور نبی کریم  ﷺ راضی ہو نگے لہٰذاجولوگ بسو ں کے اوپرہو تے ہیں انھیں میٹھے چا ول کا لٹا نا جیسا کہ مشا ہدہ ہے یہ رزق الٰہی کی تو ہین ہے جو چا ول زمین پر گر تے ہیں لوگ اسے پیروں تلے رو ندتے ہو ئے چلے جا تے ہیںدنیا ئے سنیت کے عظیم المرتب تا جدار علم و فن مصلح اعظم امام محمد احمد رضا خاں محقق و محدث بریلوی رضی اللہ تعا لی عنہ ایک مقام پر فر ما تے ہیں کہ علما ء نے تو رو پیوں پیسوں کا لٹا نا جس طرح دولھا دولھن کے نچھا ور میں معمول ہے منع فر ما یا ہے کہ اللہ تعا لی نے خلق کی حا جت روا ئی کے لئے بنا یا ہے تو اسے پھینکنا نہ چا ہئے تو رو ٹی کا پھینکنا و لٹا نا سخت بیہودہ ہے۔ (فتاویٰ رضویہ ج نہم نصف اول ص ۸۸ )
امام اہل سنت کے اس فتویٰ کی رو سے معلوم ہوا کہ رو پیہ پیسہ اور رو ٹی وغیرہ کا پھینکنا لٹا نا سخت بیہودہ اور منع ہے تو پھر زردہ وغیرہ جو تبر کا بنا یا جا تا ہے اس کو لٹا نا پھینکنا کیوںکر منع نہ ہو گا ۔
اور عو رتو ں کا جلوس کے سا تھ ہونا بہت سی خرا فا ت ،بڑے ،بڑے فتنے کا با عث ہے جلوس محمدی  ﷺ میں ان کی شمو لیت سے بہت سی برا ئیاں جنم لے چکی ہیں عو رتیں بن سنور کر زیب و زینت کا اظہار کرتی ہو ئی جلوس کے سا تھ ہو تی ہیں یقینا یہ نا جا ئز ہے اور نو جوان ان کی طرف با ر با ر نظر اٹھا تے ہیں یقینا یہ نا جا ئز ہے
لہٰذا  اہل سنت مسلما نوں کو چا ہئے کہ جس طرح ہما رے پیشوا ؤںبز رگو ںوعلما ء دین نے جلوس نکا لا ولا دت مصطفیٰ  ﷺ پر خو شیا منا ئیں اسی طرح ہم بھی جلوس نکا لیں خوشیا منا ئیں خوب خوب چر چا کریں اور اس میں جو منکرات شرعیہ خرا فا ت شا مل ہوگئے ہیں اسے با لکل ختم کر دیں۔ و اللہ اعلم باالصواب
نوٹ:۔اس کا مطلب یہ نہیں کہ جلوس نکا لنا ہی نہیں چا ہئے بلکہ اس میں جو برا ئیاں شامل ہو گئی ہیں انہیںختم کیا جا ئے کہ مسنون یا جائزکام میں حرام جیزوں کے مل جا نے سے اصل حلال کام حرام نہیں ہو جاتا ہے بلکہ حرام تو حرام ہی رہتا ہے اور حلا ل،حلال فتح مکہ سے پہلے خانہ کعبہ میں بت تھے اور کو ہ صفا و مر وہ پر بت تھے مگر بتوں کی وجہ سے مسلمانوں نے نہ تو طواف چھو ڑا اور نہ عمرہ ہاں جب اللہ تعا لی نے قدرت دی تو بتوں کو مٹا یا اس طرح کے سیکڑوں مثا لیں مو جو د ہیں ۔و اللہ تعا لی و رسو لہ الاعلی اعلم باالصواب 
ازقلم 
حقیر محمد علی قادری واحدی
















एक टिप्पणी भेजें

0 टिप्पणियाँ
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.
एक टिप्पणी भेजें (0)
AD Banner
AD Banner AD Banner
To Top