(مفت میں مل گیا جے پور کے لئےاما م )
واٹش ایپ کے ذریعہ ایک پوسٹ دیکھنے کو ملا جس کا عنوان تھا ’’شرائط نامہ تقرری برائے خطیب و امام مسجد نواب عثمان خاں بیرون چاردروازہ جے پور‘‘پھر اس میں تیرہ شرطیں لکھی ہو ئی تھیں ۔انہیں پڑھنے کے لئے کلک یہاں کریں
(۱) شرط نمبر ایک میں تحریر ہے کہ مسجد ہذا کے منصب کے لئے تقرری ابتدا ئی طور پر ایک ماہ کے لئے عارضی طور پر کی جا ئے گی فقیر اس پر متفق ہے۔
(۲)فقیر ایک دن کی بھی تعطیل طلب نہیں کرے گا ۔
(۳) امید ہے کہ صدر صاحب ہمیشہ کے لئے منظور کرلیں گے۔
(۴) فقیر کسی بھی سیاسی جماعت و تنظیم سے تعلق نہیں رکھے گا بس صدر صاحب سے گزارش ہے کہ ایک لا ئبریری قائم کردیں تاکہ وقت آسانی سے گزار سکوں ۔
(۵) فقیر متفق ہے ۔
(۶) فقیر متفق ہے کسی کو بھی نہیں ٹھہر نے دیگا حتی کہ صدر صاحب واراکین مسجد کو بھی ۔
(۷) فقیر متفق ہےمنصب امامت سے ہٹ کر کچھ نہیں کرے گا ۔
(۸)ان شاء اللہ تعا لیٰ ایک وقت کی غیر حاضری نہیں ہو گی مکمل ذمہ داری نبھاؤں گا ۔
(۹) ان شاء اللہ کسی قسم کا فتنہ نہیں اٹھنے دونگابلکہ پورے گاؤں والوں کو شرع کا پابند بنادونگا۔
(۱۰)شریعت کے موافق جتنے شرائط نافذ ہونگے فقیر سب کو عمل میں لا ئے گا ۔ ان شا ء اللہ
گیارہ نمبر سب سے اخیر میں ہے۔
(۱۲) امید ہے آپ جیسوں سے غلطی ہو گی ہی نہیں اس لئے شکا یت کرنا چہ معنی دارد۔
(۱۳)بیشک خلاف ورزی کرنے پر ہٹا دیجئے گا مگر پہلے رکھ تو لیں۔
(۱۱)فقیر دس ہزار کا محتاج نہیں ہے بلکہ مفت میں امامت کرے گا البتہ چند شرطیں میری بھی ہیں صدر صاحب غسل کرکے پڑھ لیجئے ۔وہ شرطیں مندرجہ ذیل ہیں
(شرائط نامہ برائے اراکین مسجد ہذا)
(۱)صدر صاحب جس طرح آپ کا گھر ہے مجھے رہنے کے لئے بھی اسی طرح انتظام کردیںاگر ہو سکے تو اس سے اچھا کا انتظام کردیں کیونکہ میں امام ہوں۔
(۲)صدر صاحب جتنا کھیت آپ کے پاس ہے مجھے بھی خرید دیں تاکہ میرے کھانے کا انتظام ہو جا ئے یا پھر وہ ساری چیزیں جو آپ اپنے گھر کھانے کے لئے لا تے ہیں مجھے بھی لا کر دے دیا کریں ۔
(۳)جس گاڑی سے آپ سفر کرتے ہیں اسی طرح ایک گاڑی مجھے بھی خرید کر دیدیں مسجد کی ضروریات کے لئے ہو سکے تو اس سے اچھا کا انتظام کردیں کیونکہ میں امام ہوں۔
(۴) میرے دو بچے ہیں انکی پڑھا ئی کی پو ری ذمہ داری لے لیں کیونکہ آپ کے پاس صرف مسجد ہے مدرسہ نہیں ہے۔
(۵)میرے اہل و عیال کے علاج کے لئے مسجد کے قریب ایک ڈاکٹر کی دکان کھلوا دیں یا پھر صدر صاحب آپ ذمہ داری لے لیں کیوںکہ مجھے مسجد چھوڑ کر کہیں جانا نہیں ہے ۔
(۶) ایک سال میں جتنا اور جس قدر لباس صدر صاحب آپ اور آپ کے گھر والے پہنتے ہیں میرے اور میرے اہل وعیال کے لئے لا نے کی ذمہ داری لے لیں ہو سکے تو اس سے اچھا کا انتظام کردیں کیونکہ میں امام ہوں۔
(۷)پورے گاؤں کے لوگ با شرع ہو جا ئیں یعنی صوم صلوۃ کے پا بند ہو جا ئیں ،مرد حضرات داڑھی رکھ لیں اور خواتین پو رے پردے کے ساتھ رہیں ۔
(۸) جماعت سے نماز پڑھیں بالخصوص اراکین مسجد ہذا کی جماعت ترک نہیں ہو نی چا ہئے ۔
(۹) گاؤں کے جملہ افراد کسی بھی قسم کا وہ کام نہ کریں جسے شریعت نے منع کیا ہے اگر کسی کے گھر ٹیلی ویژن ہو تو نکال کر پھینک دیں ،نیز غیر شادی شدہ لڑکیاں مو بائل کا استعمال نہ کریں ۔
(۱۰)شادی شریعت کے مطابق کرنی ہو گی نہ تو ناچ گانا ہو گا نہ ہی جہیز کی مانگ ہو گی ۔
(۱۱) مندرجہ بالا تمام شرائط میں سے کسی بھی شرط کی خلاف ورزی کرنے پر اراکین کو ان کے منصب سے ہٹا دیا جا ئے گا نیز شرعی اعتبار سے کوڑے مارے جا ئیں گے۔
اگر یہ مذکورہ شرائط منظور ہیں تو رابطہ کریں فون نمبر نیچے دیا ہے نیز پو نہ سے جے پور’’ کار‘‘کا کرایہ بھیج دیں میں ٹرین و بس سے سفر نہیں کروں گا کیونکہ میں امام ہوں ۔
اور لگے کہ مذکورہ شرائط کچھ زیادہ ہے تو پہلے اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھیں کہ کیا آپ اس لا ئق ہیں جو ایک امام پر اتنی شرطیں لگا سکیں ’’یہ منھ مسور دال ‘‘ اپنے اندر اگر غیرت محسوس کرتے ہیں تو اپنے قول سے رجوع کریں نیز تو بہ نامہ و معذرت نامہ ارسال کریں ورنہ ہم علماء اس گستاخی کو معاف نہیں کریں گے بلکہ دنیا میں ذلیل کریں گے اور آخرت میں دامن گیر ہو نگے ۔