(کیا حاجی پر دوقربانی واجب ہے؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مسئلہ:۔کیا فرما تے ہیں علما ئے کرام اس مسئلہ میں کہ کیا حاجی پر دو قربانی واجب ہے؟بینوا تو جروا
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
حاجی تین طرح کے ہوتے ہیں منفرد'' قارن ''متمتع''
(۱)منفرد وہ ہے جس نے صرف حج کا احرام باندھاہو۔
(۲)قارن وہ ہے جس نے حج وعمرہ دونوں کا احرام ایک ساتھ باندھاہو۔
(۳)متمتع وہ حاجی ہے جس نے عمرہ کی نیت سے احرام باندھاپھر عمرہ اداکرکے مکہ معظمہ میں حج کا احرام باندھاہو۔
حاجی اگر مفرد ہے تو اس پر حج کی قربانی واجب نہیں ہاں اگر ایام قربانی میں مقیم ہوجائے یعنی تقریبا۲۹/کلو میٹر سفر کرنے کے بعد وہاں پندرہ دن یا اس سے زیادہ ٹھہرنے کی نیت کی ہو اور صاحب نصاب بھی ہوتو ایک قر بانی واجب ہے اور اگر پندرہ دن ٹھہرنے کی نیت نہ ہوتو قربانی واجب نہیں اگر چہ مالک نصاب ہو۔
اور اگر قارن ومتمتع ہے'' تو اس پر حج کی ایک قر بانی واجب ہے لیکن جب ایام قربانی میں شرعی مسافر نہ ہو اور مالک نصاب بھی ہوتو بقرہ عید کی بھی ایک قر بانی واجب ہو گی اس صورت میں قارن ومتمتع پردوقربانی واجب ہوگی،اور اگر مسافر ہے یا صاحب نصاب نہیں ہے تو صرف ایک قربانی واجب ہے حج کی۔(ماخوذ بہار شریعت حصہ ششم حج کا بیان)واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
فقیر تاج محمد قادری واحدی
۵۲/ شوال المکرم ۱۴۴۰